اسلام ٹائمز۔ کولگام، پلوامہ اور شوپیان میں لشکر طیبہ کے مطلوب ترین ڈویژنل کمانڈر ابو قاسم اور دو مقامی عسکری پسندوں کی شہادت کے خلاف مکمل ہڑتال، احتجاج، غمگین ماحول اور جھڑپوں کے بیچ معمول کی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔ اس دوران بوگام کولگام میں اسلام و آزادی کے حق میں فلک شگاف نعروں، اشکبار آنکھوں سے مارے گئے کمانڈر ابو قاسم کو سپرد خاک کیا گیا، جس دوران ہزاروں لوگوں نے اسکی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ ہلاکت کے خلاف ضلع میں مکمل ہڑتال رہی، جسکے نتیجے میں دکانیں اور کاروباری ادارے مقفل رہے جبکہ گاڑیوں کی آمدورفت بھی ٹھپ رہی۔ جنگجو کمانڈر ابو قاسم کے جاںبحق ہونے کی خبر پھیلتے ہی بڑی تعداد میں لوگ بالخصوص نوجوان کولگام، اننت ناگ، ترال اور جنوبی کشمیر کے دیگر علاقوں کے لوگ کلگام پہنچے اور انہوں نے زوردار احتجاجی مظاہرے شروع کئے۔ جھڑپ کے دوران علاقے کے محاصرے پر مامور فورسز اہلکاروں اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ لوگوں کی بڑی تعداد نے کھانڈے محلہ کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی لیکن پولیس اور قابض فورسز نے انہیں روکا جس پر طرفین کے درمیان پتھراؤ اور جوابی پتھراؤ شروع ہوا۔ جھڑپوں نے بعد میں شدت اختیار کی اور فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس شیلنگ کی اور ہوا میں گولیوں کے درجنوں راونڈ فائر کئے جس کے نتیجے میں وہاں خوف و ہراس پھیل گیا۔ بعد ابو قاسم کی لاش مقامی اوقاف کمیٹی کے حوالے کی گئی بعد میں بوگام کولگام کے لوگوں نے لاش اپنی تحویل میں لی اور جب وہ جلوس کی صورت میں لاش لے جا رہے تھے تو راستے میں مشتعل ہجوم نے ایک سی آر پی ایف کیمپ پر سنگ باری کی۔ جس کے جواب میں سی آر پی ایف اہلکاروں نے ٹائر گیس شلنگ اور کچھ رونڈ چلاکر لوگوں کو منتشر کردیا۔ لشکر کمانڈر کی میت پر راستے میں جگہ جگہ پھول اور مٹھائی نچھاور کیں گئیں۔ اسکی نماز جنازہ مقامی ہائر اسکنڈری اسکول میں انجام دی گئی۔