اسلام ٹائمز۔ جامعۃ المنتظر ماڈل ٹاؤن لاہور میں شیخ النمر کی یاد میں تعزیتی اور احتجاجی جلسے کا انعقاد کیا گیا۔ تعزیتی جلسے میں شیخ النمر کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا۔ شیعہ مذہبی رہنما شیخ النمر کو سعودی عرب میں سزائے موت دیئے جانے پر ماڈل ٹاؤن میں واقع جامعۃ المنتظر میں تعزیتی اور احتجاجی جلسے میں شعیہ رہنماؤں نے شہید شیخ باقر النمر کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ تقریب میں علامہ محمد حسین اکبر، مولانا ظفر نقوی، مولانا توقیر عباس، مولانا افضل حیدری، مولانا شاہد نقوی، مولانا اقبال افکار، مولانا غضنفر، مولانا ارشاد روحانی سمیت شیعان حیدر کرار نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر مقررین نے کہا کہ شیخ النمر نے عزت و تکریم کی زندگی گزاری۔ مولانا توقیر عباس نے کہا شیخ النمر نے ہمیشہ حق اور سچ کی آواز بلند کی جن کی انہیں سزاء دی گئی۔ مولانا ظفر نقوی نے کہا سعودی حکومت نے دہشتگردی کا الزام لگا کر ایک بے گناہ کو موت کی سزاء دی۔ مقررین نے کہا پاکستان سعودی وزیر خارجہ کو کسی صورت پاکستان نہ آنے دے اور ہر صورت بایئکاٹ کرے۔مقررین نے ممتاز شیعہ عالم دین آیت اللہ شیخ باقرالنمر اور دیگر بے گناہوں کے سفاکانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا گیا اور قراردیا گیا کہ قتل کے تمام ذمہ دار انشا اللہ عذاب الہیٰ کی گرفت میں آئیں گے، یہ ظلم و بربریت، قانون الہیٰ کے مطابق سعودی شاہی آمریت کو لے ڈوبے گی۔ رہنماؤں نے کہا کہ شیخ باقرالنمر کی بے گناہی کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ سعودی حکومت ان پر دہشتگردی کا جھوٹا الزام بھی نہیں لگا سکی، انہیں غیر اسلامی شاہی حکومت پر تنقید، اختلاف رائے اور مشرقی سعودی عوام کے حقوق کیلئے آواز بلند کرنے، ان کے حقوق کی بحالی اور امتیازی سلوک کے خاتمے کے مطالبہ کے جرم میں شہید کیا گیا جبکہ بین الاقوامی اداروں اور شخصیات نے سعودی حکومت سے ان کی سزا ختم کرنے کیلئے بارہا مطالبہ بھی کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عالم اسلام اپنا کردار ادا کرتے ہوئے ارض مقدس حجاز کو امریکی آلہ کاروں کے چنگل سے آزاد کرائے، جہاں ظالم شاہی حکومت نے اپنے ہی شہریوں پر زمین تنگ کر دی ہے، وہیں عوام کی امانت تیل کی دولت کو ایک طرف یمن اور بحرین کے مسلمانوں کو کچلنے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے تو دوسری طرف امریکی اور اسرائیلی ایجنڈے کے تحت دہشتگردوں کی سرپرستی کا سنگین جرم کیا جا رہا ہے۔شیعہ رہنماؤں نے حکومت پاکستان سے بھی مطالبہ کیا کہ اسلامی فریضے کے مطابق سعودی عرب کو پڑوسی مسلمانوں اور اپنے شہریوں پر مظالم سے باز رکھنے کیلئے اثر و رسوخ استعمال کرے نیز معروف دانشور اور دفاعی تجزیہ کار زید حامد کے ساتھ کئے گئے سعودی ظلم پر بھی احتجاج کرے۔ زید حامد کے بیانات کی روشنی میں وہاں انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کو بین الاقوامی اداروں میں اٹھایا جائے۔ تعزیتی ریفرنس میں تہ تیغ کئے جانے والے بے گناہوں پر ہونیوالے ظلم کا سعودی مفتی اعظم کی طرف سے دفاع کو اسلامی تعلیمات کا کھلا مذاق قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ شیخ النمر اور ان کے رفقاءنے ایسا کوئی جرم بھی نہیں کیا تھا جس کی انہیں سزا دی گئی۔ سرکاری مفتی اسلام کو بدنام کرنے کی روش سے گریز کریں اور حکمرانوں کی بجائے اللہ کے احکامات کی پیروی کریں۔