Quantcast
Channel: اسلام ٹائمز - مقبول ترین عناوین :: مکمل نسخہ
Viewing all articles
Browse latest Browse all 31714

ناراض وزیر داخلہ حقائق سے بےخبر کیوں!!!

$
0
0
تحریر: نادر بلوچوزیر داخلہ چودھری نثار علی خان آج کل منظر سے غائب ہیں، تاہم ان کا منظر سے غائب ہونا کوئی انہونی بات نہیں، وہ حکومت کا حصہ بھی ہیں اور کئی معاملات پر میاں صاحب سے اختلاف بھی رکھتے ہیں، اکثر ناراض ہو کر پنڈی اپنی رہائش پہنچ جاتے ہیں یا پھر اپنے آبائی علاقے کا رخ کر لیتے ہیں، ناراضگی کے عالم میں چودھری نثار موبائل فون تک بند کر دیتے ہیں، میاں صاحب کو ناراض وزیر داخلہ کو رام کرنے کیلئے چھوٹے میاں کی خدمات لینا پڑتی ہیں، لیکن اس بار وزیر داخلہ کچھ زیادہ ہی ناراض دکھائی دے رہے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق وزیر داخلہ چودھری نثار سندھ اور بالخصوص کراچی کے معاملے پر اختلاف رکھتے ہیں، وزیراعظم نے چودھری نثار کو وزیراعلٰی قائم علی شاہ کے درمیان ہونے والی میٹنگ میں کہا تھا کہ وہ جلد کراچی جائیں گے اور سائیں سرکار کے تحفظات دور کریں گے، سائیں سرکار کو یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ چودھری نثار ایک ہفتے بعد کراچی کا دورہ کریں گے اور سندھ حکومت کے رینجرز اختیارات سے متعلق تحفظات دور کریں گے۔ لیکن ہفتہ کیا تین ہفتے گزر گئے لیکن چودھری نثار کراچی نہیں گئے۔ حکومتی ارکان ان کے غائب ہونے کی وجہ ان کی بیماری بتاتے ہیں۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ سانحہ چار سدہ پر وزیر داخلہ نے یک سطری مذمتی بیان جاری کرنا ہی مناسب سمجھا۔ یہی وجہ بنی کہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کو وزیراعظم سے وزیر داخلہ کی تبدیلی کا مطالبہ کرنا پڑ گیا اور یوں حکومتی اور اپوزیشن بنچوں پر بیٹھے ارکان بیانات داغنے لگ گئے۔ادھر سینیٹ اجلاس میں بھی چودھری نثار ہی موضوع بحث بنے رہے، چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے وفاقی وزیرِ داخلہ کی جانب سے 30 دسمبر 2015ء کو لال مسجد کے سابق خطیب عبدالعزیز کے حوالے سے سینیٹ میں دیئے جانے والے بیان پر ان سے وضاحت طلب کی ہے۔ اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر کی جانب سے جمعے کو سینٹ کے اجلاس میں چار دستاویزات پیش کی گئیں، جن میں وزیر داخلہ کے مذکورہ بیان پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ نے 30 دسمبر کو دیئے جانے والے بیان میں کہا تھا کہ مولانا عبدالعزیز کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں ہے اور ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے، اس لئے ہم نے ایکشن نہیں لیا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر کہتے ہیں کہ انہوں نے سینٹ میں مولانا عبدالعزیز کے خلاف درج کی جانے والی دو ایف آئی آرز کی کاپی جمع کروائی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا ایک ایف آئی آر خود وزارتِ داخلہ کی جانب سے اکتوبر 2014ء میں درج کروائی گئی تھی۔ اس میں مدعی ایس ایچ او آبپارہ پولیس سٹیشن تھے۔ انھوں نے کہا کہ جمع کروائے گئے دستاویزی ثبوت میں پولیس کا وہ بیان بھی شامل ہے جو عدالت میں عبدالعزیز کی روپوشی کے حوالے سے دیا گیا۔ پولیس نے عدالت میں جا کر کہا تھا کہ یہ شخص روپوش ہوگیا ہے، اس لئے اسے اشتہاری قرار دیا جائے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے بتایا کہ سینیٹ میں ان اشتہارات کی کاپی بھی جمع کروائی گئی ہے، جو لال مسجد کے سابق خطیب کو اشتہاری قرار دینے کے لئے اخبارات میں شائع ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس کا وہ بیانِ حلفی بھی جمع کروایا ہے، جس میں پولیس نے اقرار کیا تھا کہ یہ اشتہارات لال مسجد اور عبدالعزیز کے گھر کے باہر لگایا گیا ہے۔سینیٹر فرحت اللہ بابر نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا کہ پی ٹی آے کا وہ خط بھی سینیٹ میں جمع کروایا گیا ہے، جس میں تمام موبائل کمپنیوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ جمعے کو خطبے کے وقت لال مسجد کے اردگرد کے علاقوں میں موبائل سروس بند رکھیں۔ کہتے ہیں کہ جب سارے دستاویزات موجود تھے تو پھر ان سے لاعلمی کا اظہار کیوں کیا گیا۔ کیا وزیر داخلہ لاعلم تھے، ڈرے ہوئے تھے یا پھر ان کے ساتھ ملے ہوئے تھے۔ دوسری جانب چیئرمین سینیٹ نے سینیٹر فرحت اللہ بابر کی جانب سے جمع کروائے گئے ان تمام دستاویزات کو وزارتِ داخلہ بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا ہے کہ وزیرِ داخلہ کی جانب سے وضاحت پیش کئے جانے کے بعد ہی ان کی جماعت کوئی لائحہ عمل اختیار کرے گی۔ یاد رہے کہ گذشہ سال 30 دسمبر کو وزیر داخلہ سینیٹ میں کھڑے ہوکر ببانگ دہل کہا تھا کہ مولوی عبدالعزیز کے خلاف کوئی ایف آئی درج نہیں ہے، اس لئے وہ انہیں گرفتار نہیں کرا سکتے، چودھری نثار نے یہاں تک کہا تھا کہ گذشتہ دور حکومت میں ان کی رہائی ہوئی اور سکیورٹی فراہم کی گئی، لیکن سارا ملبہ موجودہ حکومت پر ڈالنا درست بات نہیں ہے۔وزیر داخلہ کے اس بیان کے بعد سول سوسائٹی کے کارکن محمد جبران ناصر نے چودھری نثار کے خلاف کمپئن چلائی اور اب تک درج ہونے والے ایف آئی آرز، بیانات اور دیگر دستاویزات میڈیا پر پیش کیں اور بعد میں یہ تمام دستاویزات کی کاپیاں پارلیمنٹ کے تمام ارکان (342) کو کورئیر کرائی گئیں، جبران ناصر نے جیو کے پروگرام شاہزیب خانزادہ میں بتایا کہ اب چودھری نثار کے پاس بھاگنے کا کوئی راستہ نہیں ہے، وہ سینیٹ میں دیئے گئے اپنے بیان پر قوم کو بتائیں کہ انہوں نے غلط بیانی سے کیوں کام لیا۔؟ چودھری نثار ویسے تو بےباک آدمی ہیں اور لگی لپٹی کے بغیر ہی حقائق بیان کرنے کے عادی ہیں، لیکن نہیں معلوم کہ وہ واقعی مولوی عبدالعزیز کے خلاف درج ایف آئی آرز سے بےخبر ہیں یا پھر تجاہل عارفانہ سے کام لے رہے ہیں۔ اپوزیشن کی جانب سے وزیر داخلہ پر اٹھائے جانے والے سوالات سے جہاں سیاست کی بو آتی ہے، وہیں خود چودھری صاحب بھی اپنے لئے مشکلات کھڑی کر رہے ہیں، اب ہر طرف سے مطالبات سامنے آرہے ہیں کہ انہیں دہشتگردوں کے سہولت کاروں اور سیاسی سرپرستون کیخلاف عملی اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ نیشنل ایکشن پلان کے تمام 20 نکات پر عمل درآمد کو یقنی بنانا ہوگا، ورنہ اے پی ایس اور چارسدہ سمیت کئی سانحات سے دوچار ہونا پڑے گا۔ روٹھنا اور غائب ہوجانا کسی مسئلہ کا حل نہیں ہے، اگر وہ اپنی ذمہ داریوں کی انجام دہی میں کسی کو رکاوٹ سمجھتے ہیں تو پھر وزارت سے دستبردار ہو جائیں، تاکہ کوئی اہل بندہ آکر وزارت داخلہ کے قلمدان کو سنبھالے۔

Viewing all articles
Browse latest Browse all 31714

Latest Images

Trending Articles



Latest Images

<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>