اسلام ٹائمز۔ سارک کانفرنس میں پاکستانی مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے ملاقات کے ایک روز بعد مرکزی وزیر دفاع منوہر پاریکر کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کے چھوٹے واقعات کو بھی ’’جنگ‘‘ کی نظر سے دیکھنا ضروری ہے۔ پاکستان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے منوہر پاریکر کا کہنا تھا کہ ’’جب وہ 1965ء اور 1971ء کی جنگ میں ناکام ہوا تو دشمن نے بھارت کو خون میں نہلانے کے لیے ہزاروں طریقوں کا سہارا لیا۔ بھارتی وزیر دفاع لوک سبھا میں پٹھانکوٹ ایئربیس واقعے اور پاکستان کے حوالے سے ہندوستانی حکومت کی پالیسیوں کے حوالے سے ارکان اسمبلی کے سوالات کے جواب دے رہے تھے۔ پٹھان کوٹ ایئر بیس واقعے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے منوہر پاریکر نے کہا کہ ’’ہمارے دشمن محصول کی ادائیگی کیے بغیر نہیں جاسکتے‘‘۔پاریکر کا کہنا تھا ’’اسے بالکل ایک جنگ کی نظر سے دیکھنا چاہیے، حتیٰ کہ دہشت گردی کے بہت چھوٹے واقعات سے بھی جنگ کی طرح نمٹنا چاہیے۔ آپ اس طرح کے آپریشنز کے حوالے سے ٹیلی ویڑن پر براہ راست کمنٹری نہیں چلا سکتے، یہ سیکیورٹی فورسز کو بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے‘‘، ان کا مزید کہنا تھا ’’ہم یقینی طور پر اس عمل کو یقینی بنا رہے ہیں کہ ہمارے دشمن محصول کی ادائیگی کے بغیر نہ جاسکیں‘‘۔ اس حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے کہ انھوں نے پٹھان کوٹ آپریشن کے وقت سے پہلے ختم ہونے کی کوئی ٹوئیٹ نہیں کی تھی، منوہر پاریکر کا کہنا تھا کہ ’’یہ شاید ایک چھوٹی سی غلطی تھی، جسے فوری طور پر درست کرلیا گیا تھا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ پٹھان کوٹ واقعے کو بھی ایک جنگ کی نظر سے ہی دیکھا جائے گا۔