Quantcast
Channel: اسلام ٹائمز - مقبول ترین عناوین :: مکمل نسخہ
Viewing all articles
Browse latest Browse all 31744

تکفیری و تخریبی مائنڈ سیٹ کے خاتمہ تک ملک میں پائیدار امن ممکن نہیں، علامہ ساجد نقوی

$
0
0
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سجاد علی شاہ کے صاحبزادے اویس شاہ کی ٹانک کے علاقے سے بازیابی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ متعدد چیک پوسٹس کے باوجود ٹانک کے راستے شدت پسندوں کی آمد و رفت اور ڈیرہ اسماعیل خان میں تکفیری و تخریبی مائنڈ سیٹ کی جانب سے مسلسل دہشتگردی و ٹارگٹ کلنگ کی کاروائیاں حیران کن ہیں، اگر قانون نافذ کرنے والے ادارے ڈیرہ اسماعیل خان کی جیل توڑنے، ٹارگٹ کلنگ میں ملوث افراد کا سراغ لگا کر انہیں قانون کی گرفت میں لے کر تختہ دار پر لٹکاتے، ان افراد کے سرپرستوں و سہولت کاروں کا چہرہ عوام کے سامنے لاتے اور پس پردہ حقائق عوام کو بتاتے تو آج ملک میں تکفیری و تخریبی مائنڈ سیٹ رکھنے والوں کے ہاتھوں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے صاحبزادے کے اغواء جیسے واقعات رونما نہ ہوتے۔ علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا تھا کہ اسلام امن و آشتی اور روداری کا درس دیتا ہے، ہم نے ہر سطح پر امن و امان کے قیام کیلئے قربانیاں دیں، ملک کی بقا کیلئے صبر و تحمل کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا، ہر سطح پر شدت پسندی کی نفی کی، ہم اس ملک کے بانیان میں سے ہیں اور اسکے تحفظ اور بقا کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں کوئی فرقہ واریت نہیں، چند مٹھی بھر تکفیری عناصر ہیں جو ملک میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے تھے، ہم نے حکمت و دانشمندی سے ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا اور ان کا اصل چہرہ قوم کو دکھایا۔ علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ چند مٹھی بھر شدت پسند تکفیری و تخریبی عناصر کے ہاتھ ڈیرہ اسماعیل خان سمیت ملک بھر کے دیگر شہروں میں مکین بے گناہ محب وطن شہریوں کے خون سے آلودہ ہیں۔ ایک سازش کے تحت مکتب تشیع کے سینکڑوں بے گناہ افراد کو نشانہ بنایا گیا۔ اگر قانون نافذ کرنے والے ادارے مخلص ہو کر ان کرائے کے قاتلوں اور ان کے سرپرستوں کو قانون کے شکنجہ میں لیتے، انہیں کیفرو کردار تک پہنچاتے اور ان کے آمد و رفت کے راستوں کو بند کرتے تو بہت سی قیمتی جانوں کو بچایا جا سکتا تھا۔ علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا پاکستانی قوم حقائق جاننا چاہتی ہے کہ اتنے وسائل رکھنے کے باوجود وہ قانون نافذ کرنے والے ادارے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہیں یا کوئی اور وجوہات ہیں؟ اور یہ قوم ریاست کے ذمہ داران سے یہ بھی پوچھنا چاہتی ہیں کہ اس ملک میں، اغواء، بھتہ خوری اور مکتب تشیع کی قتل و غارت کا بازار کب تک گرم رہے گا۔؟

Viewing all articles
Browse latest Browse all 31744

Latest Images

Trending Articles



Latest Images

<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>