اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کے صدر اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما مولانا مسرور عباس انصاری نے کشمیر میں قتل و غارتگری کے مسلسل واقعات، کرفیو کے لگاتار نفاذ، شیلنگ اور عام لوگوں کے خلاف جانور کش پلٹ گنوں کے استعمال کو قابض فورسز اور پولیس کی ہلاکت خیز کارروائیاں قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے ہتھکنڈے حریت پسند عوام کے جذبہ مذاحمت کو کچلنے کی ناکام کوشش کے سوا کچھ نہیں ہے۔ مسرور انصاری نے کہا کہ سرکاری سطح پر عوام کیے خلاف ایک طرح کی جنگ چھڑ دی گئی ہے اور برہان وانی کی شہادت کے بعد عوامی جوش و خروش اور تحریک آزادی کے تئیں ان کی والہانہ وابستگی سے حکومت ہندوستان کے ریاستی حواریوں کی نیند اُڑ گئی ہے۔ مولانا مسرور انصاری نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ بھارت نوشتہ دیوار پڑھ کر جموں کشمیر کی متنازعہ حیثیت تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ اس دیرنیہ تنازعہ کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کیلئے آگے آئیں۔ انہوں نے متحدہ مذاحمتی قیادت کے احتجاجی پروگراموں پر من و عن عمل درآمد اور تحریک آزادی کے تئیں لوگوں کی وابستگی اور استقامت کو قابل تحسین قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں حوصلہ ہارنے کے بجائے جذبوں اور حوصلوں میں استقامت حالات کا نازگزیر تقاضا ہے۔ اس دوران انہوں نے سرینگر کے ایک مقامی ہسپتال میں جاکر گزشتہ کئی دنوں کے دوران سرکاری جبر و قہر اور فائرنگ اور پلٹوں کے نتیجے میں زخمی ہوئے درجنوں زیر اعلاج افراد کی عیادت کی اور ان کو ہر قسم کے تعاون و امداد کا یقین دلایا۔ مولانا مسرور انصاری نے اس موقعہ پر کہا کہ موجودہ حالات نے کشمیری عوام کو اپنی پر امن جد وجہد اور حصول حق خود ارادیت کے حوالے سے انتہائی نازک اور اہم موڑ پر کھڑا کیا ہے۔ جہاں لوگوں اور قیادت کے درمیان یکسوئی اور دور رس حکمت عملی سے عبارت اقدامات کی تحریک مزاحمت کو آگے بڑھانے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ مسرور انصاری نے قابض فورسز کے ہاتھوں شہید ہوئے افراد کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت اور زخمیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کی قربانیاں رائیگان نہیں جائیں گی۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم من حث القوم اپنی جائز جد و جہد کے تئیں بھرپور استقامت کا مظاہرہ کریں۔