Quantcast
Channel: اسلام ٹائمز - مقبول ترین عناوین :: مکمل نسخہ
Viewing all articles
Browse latest Browse all 31664

ایران کے ایٹمی معاہدے سے خطے کو مستقبل میں امن و ترقی ملے گی، ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی

$
0
0
ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور نومنتخب رکن سینیٹ ہیں۔ وہ 22 فروری 1953ء کو بلوچستان کے شہر نوشکی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم نوشکی سے اور ماسٹرز کی ڈگری بلوچستان یونیورسٹی سے حاصل کی۔ بعدازاں ڈاؤ میڈیکل کالج کراچی سے ایم بی بی اسی کی ڈگری حاصل کی۔ وہ گذشتہ 22 سال سے بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) سے وابستہ ہیں۔ 2015ء کے شروع میں سینیٹ کے انتخابات میں انہوں نے حصہ لیا، جسکا رکن منتخب ہونے میں وہ کامیاب ہوئے۔ ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی سے بلوچستان کی سیاسی صورتحال کے حوالے سے ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے ایک مختصر انٹرویو کیا، جو قارئین کے لئے پیش ہے۔ (ادارہ)اسلام ٹائمز: بلوچستان کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے "پرامن بلوچستان پیکیج" کو کس طرح دیکھتے ہیں۔؟ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی: صوبے کی محرومیوں کو ختم کرنے کیلئے اس طرح کے پیکیجز کا پہلے بھی اعلان کیا جاچکا ہیں۔ جن میں گذشتہ حکومت کا حقوق بلوچستان پیکیج بھی شامل ہے۔ اصل میں بلوچستان کے مسئلے کو کبھی صحیح معنوں میں سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی گئی یا پھر سب کچھ جان کر بھی ریاست ہمیشہ غافل رہی۔ لاپتہ افراد، مسخ شدہ لاشیں، فوجی آپریشنز اور صوبائی خود مختاری سمیت دیگر اہم مسائل پر تو حکومت کوئی توجہ نہیں دیتی، لیکن مذکورہ پیکیجز کے نام پر بلوچوں کو لولی پاپ سے راضی کرنے کی غلط روایت اب بھی برقرار ہے۔ پہاڑوں پر جانے والے ناراض گروہوں‌ کے دیرینہ مطالبات کو تو مانا ہی نہیں گیا، تو صرف پانچ دس لاکھ روپے دیکر انہیں قومی دھارے میں کیسے واپس لایا جاسکتا ہے۔ اصل میں حکومت گذشتہ دو سالوں سے بلوچستان میں‌ اپنی پالیسیوں میں ناکام ہوچکی ہے اور اب اپنی انہی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے اس طرح کے روایتی فیصلے کر رہی ہے۔اسلام ٹائمز: لیکن ریاست تو خان آف قلات سے بھی مذاکرات کر رہی ہے۔ کیا اسکے مثبت اثرات صوبے کی سیاسی صورتحال پر مرتب نہیں ہونگے۔؟ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی: بات پھر وہی آکر رک جاتی ہے کہ میر سلیمان داؤد صاحب کے مطالبات کیا ہیں؟ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بلوچستان کی قبائلی و سیاسی صورتحال میں خان آف قلات ایک مثبت رول ادا کرسکتے ہیں۔ لیکن انہوں نے بھی اپنی واپسی کیلئے لاپتہ افراد، مسخ شدہ لاشوں اور فوجی آپریشنز کے خاتمے کے مطالبات دھرائے ہیں۔ میں نہیں سمجھتا کہ موجودہ حکومت کے پاس انکے مطالبات کو پورا کرنے کے حقیقی اختیارات موجود ہونگے، کیونکہ اگر صوبائی یا وفاقی حکومت جبری گمشدگیوں کو روک سکتی تو گذشتہ دو سالوں سے وہ اس طرح کے اقدامات اُٹھا چکی ہوتیں۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ صاحب کی کابینہ کے اراکین بھی صرف فوٹو سیشن کیلئے لندن گئے تھے۔ جنکا مقصد اپنے کرسی کو مزید دوام بخشنا ہے۔اسلام ٹائمز: اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد تمام صوبوں کو اختیار دیئے جاچکے ہیں، تو پھر صوبائی خود مختاری کا نعرہ کیوں لگایا جاتا ہے۔؟ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی: اٹھارویں ترمیم گذشتہ حکومت کیجانب سے ایک انتہائی مثبت اقدام تھا، جسے ہم نے انتہائی خوش آئند قرار دیا تھا۔ لیکن یہ آئینی ترمیم پاکستان میں آباد مختلف اقوام کے حقوق کی ادائیگی کے سلسلے میں پہلا قدم تھا، یعنی صرف ایک ترمیم کے ذریعے آپ گذشتہ ساٹھ سالہ محرومیوں کا ازالہ نہیں کرسکتے، بلکہ ایسے اقدامات کو مزید فروغ دینا ہوگا۔ مثال کے طور پر اگر صوبائی حکومت خفیہ اداروں کیجانب سے جبری گمشدگیوں کے سلسلے کو روکنے کا اختیار نہ رکھتی ہو تو اسے آپ خود مختاری نہیں کہہ سکتے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کے آئین کے مطابق تمام اداروں کو اپنے اختیارات کے مطابق کام کرنا ہوگا، تب ہی روشن مستقبل کی ضمانت دی جاسکتی ہے۔اسلام ٹائمز: کیا پشاور آرمی اسکول حملے کے بعد فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ درست تھا۔؟ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی: ایک جمہوری جماعت کے رکن ہونے کی حیثیت سے تو میں ہمیشہ ملک میں پہلے سے موجود عدالتی نظام کی حمایت کرونگا، لیکن جو حالات ملک کو درپیش تھے، انہیں مدنظر رکھتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر ایسے اقدامات کی ضرورت تھی۔ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ کسی بھی قسم کی دہشتگردی میں ملوث ملزمان کو شفاف عدالتی نظام کے ذریعے سزا دی جاتی۔ اب خود سپریم کورٹ کیجانب سے اسکے حق میں فیصلہ سننے کے بعد ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔اسلام ٹائمز: گذشتہ انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے سے آپکی جماعت کیوں متفق نہیں ہے۔؟ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی: سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمیں بہت مایوسی ہوئی۔ شروع دن سے ہماری جماعت یہی شکایت کرتی رہی کہ بلوچستان میں بی این پی کیساتھ انتخابات میں بدترین دھاندلی ہوئی ہے، لیکن اس حوالے سے کسی نے کوئی توجہ نہیں دی۔ آخر کار جب ہم نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تو ہمیں اس سے انصاف کی توقع تھی۔ ہماری جماعت نے دھاندلی سے متعلق تمام ثبوت عدالت کو پیش کئے۔ دوسرے صوبوں کے حوالے سے تو ہم کچھ نہیں کہہ سکتے، لیکن بلوچستان میں تو ہم نے بذات خود دھاندلی ہوتے ہوئے دیکھی، لیکن نہ جانے عدالتی کمیشن کو بے انتہا بدانتظامی تو نظر آئی لیکن منظم دھاندلی کے تمام الزامات کو کیسے مسترد کر دیا گیا۔اسلام ٹائمز: پاک چین اقتصادی راہداری کے مغربی راستے کی سب سے پہلے تعمیر وفاق کی نیک نیتی کو ثابت نہیں کرتا۔؟ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی: اس منصوبے کیلئے حکومت تو سب سے پہلے مشرقی راستے کی تعمیر میں دلچسپی لے رہی تھی، لیکن سیاسی جماعتوں کی مزاحمت کی وجہ سے حکومت کو اپنا فیصلہ بدلنا پڑا اور مغربی روٹ کی تعمیر کا کام سب سے پہلے شروع کیا۔ لیکن مسائل صرف اس روٹ کی تعمیر سے ختم نہیں ہوتے، کیونکہ گوادر کے مقامی لوگ آج بھی زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ اسی طرح بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں انفرا اسٹریکچر نہ ہونے کے برابر ہے۔ نوجوانوں میں بیروزگاری کی وجہ سے بے چینی میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ لہذا سب سے پہلے مقامی افراد کو ریلیف دینا ہوگا، تاکہ اس منصوبے کو حقیقی معنوں میں کامیاب بنایا جاسکے۔اسلام ٹائمز: ایران کے ایٹمی معاہدے کی کامیابی سے متعلق کیا کہیں گے۔؟ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی: ایران کی مثبت خارجہ پالیسی کی وجہ سے ایٹمی معاہدے کے نتیجے میں آنے والے دنوں میں اس خطے کو ترقی و امن ملے گا۔ اس معاہدے کی تکمیل کے بعد پاکستان کو چاہیئے کہ اپنے توانائی کے بحران کے حل کیلئے ایرانی پیشکش کو قبول کرکے گیس پائپ لائن سمیت دیگر منصوبوں پر عملی اقدامات جلد شروع کرے۔ اگر اس معاہدے سے حکومت نے کوئی فائدہ نہیں اُٹھایا تو یہ ہماری اپنی نااہلی ہوگی۔

Viewing all articles
Browse latest Browse all 31664

Trending Articles



<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>