Quantcast
Channel: اسلام ٹائمز - مقبول ترین عناوین :: مکمل نسخہ
Viewing all articles
Browse latest Browse all 31694

شہادت کی موت، قوم کی بیداری

$
0
0
تحریر: محمد عباس بہشتی"اذا مات عالم ثلم فی الاسلام ثلمۃ لا یسدھا شیء"۔ جب کوئی عالم اس دنیا سے چلاجاتا ہے تو اسلام میں ایک خلا پیدا ہوتا ہے جسے کسی چیز سے پُر نہیں کیا جاسکتا۔ ۱۰ ذی الحجہ ۱۴۳۶ ھ بروز جمعرات مکہ مکرمہ منی میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا جس میں ہزاروں حاجی شہید، ہزاروں زخمی اور درجنوں لاپتہ ہوئے دوسرے روز سے یہ خبر چلنا شروع ہوئی کہ حجۃ الاسلام و المسلمین علامہ ڈاکٹر شیخ غلام محمد فخر الدین شہید بھی لاپتہ ہیں  لہذٰا ان کے چاہنے والے اور جاننے والے ہر جگہ دعائیں کرتے رہے۔ میرے خیال سے اسی دن سے لیکر یکم محرم الحرام تک کوئی ایسا دن نہیں گزرا  کہ جس میں کہیں نہ کہیں ان کی سلامتی کیلئے دعا کا پروگرام نہ ہوا ہو۔ بالخصوص قم المقدس، مشہد مقدس، نجف اشرف اور کربلائے معلیٰ میں اسی طرح لاہور، کراچی، اسلام آباد اور اسکردو، بلتستان میں لیکن خدا کو کچھ اور منظور تھا۔   کوئی بھی یہ نہیں سوچ رہا تھا کہ شیخ صاحب ہم سے یوں  بچھڑ  جائیں گے، سب کو یقین تھا کہ علامہ موصوف زخمی ہوئے ہیں  یا آل سعود کے درندوں کے ہاتھوں اسیر ہیں کیونکہ علامہ صاحب کو اس سے پہلے بھی کئی بار گرفتارکرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ اس سال یکم محرم الحرام کو غم حسین علیہ السلام اور زینب علیہا السلام کے ساتھ ساتھ علامہ موصوف کی شہادت کی خبر بھی دی گئی، تاکہ ان کے خاندان اور عزیز و اقارب امام حسین ؑ کے غم کو سوچ کر اس غم کو برداشت کرسکیں۔ کسی مجلس میں آپ نے فرمایا تھا کہ آج کل ایشاء میں  انسان کی عمومی عمر ۵۰۔ ۶۰ سال ہے، پھر آپ مسکرائے اور زیر ممبر کچھ بزرگوں کی طرف نگاہ کی اور ان سے کہا کہ  اس مجلس میں موجود ہم کچھ افراد مزید پانچ سال سے زیادہ نہیں رہیں گے کیوں جناب ؟؟ پھر مسکراتے ہوئے کہا، پس ہمیں موت کا منتظر ہونا چاہیئے اور ہمیشہ تیار رہنا چاہیئے۔  جب علامہ موصوف نے  پی ایچ ڈی مکمل  کی اور اسی مناسبت سے ایک جلسہ رکھا گیا تو اس جلسے سے حضرت آیت اللہ غلام عباس رئیسی دامت برکاتہ نے خطاب کیا اور علامہ صاحب کی بہت توصیف کی انہی توصیفی جملوں میں سے ایک یہ جملہ  تھا کہ ڈاکٹر شیخ غلام محمد فخر الدین صاحب صرف آپ لوگوں کیلئے (طلاب) بلتستان یا پاکستان کیلئے نہیں ہیں بلکہ وہ عالم اسلام کا سرمایہ ہیں۔ میں اس وقت حجۃ الاسلام و المسلمین ڈاکٹر شیخ غلام محمد فخر الدین  کے تعارف میں بس یہی کچھ کہنا چاہوں گا کہ آپ کا شمار ان لوگوں میں ہوتا تھا جو علم و عمل میں اپنی مثال آپ تھے۔ اپنی تعلیمی و تبلیغی سرگرمیوں کے باعث آپ سال میں زیادہ تر ایران سے باہر رہتے تھے اور مسلسل کئی سالوں سے حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کر رہے تھے، بالآخر اس سال نو ۹ ذی الحجہ کو دعائے عرفہ کی تلاوت، مناسک حج اور زیارت بیت اللہ کے بعد دس ذی الحجہ کو آل سعود کے ظالموں، جابروں یہود اور نصارا کے پیروکار امریکہ کے ایجنٹوں اور اسرائیل کے چاپلوسوں کے ہاتھوں  آپ نے جامِ شہادت نوش کیا۔ اس مرتبہ جب گھر والوں اور دیگر دوستوں نے حج پر جانے سے منع کیا تو آپ نے فرمایا، اگر موت کا وقت ہے تو موت ایک حتمی چیز ہے اس سے کوئی بھاگ نہیں سکتا۔ "فاذا جاء اجلھم لا یستاخرون ساعۃ ولا یستقدمون" لیکن آپ بڑے خوش قسمت تھے دو تین ماہ دینی، سیاسی اور تبلیغی محاذوں پر عمل پیرا ہونے کے بعد بیت اللہ میں ابدی نیند سوگئے۔ خدا کرے کہ آپ کی یہ شہادت کی نیند قوم کی بیداری کا باعث بنے۔

Viewing all articles
Browse latest Browse all 31694


<script src="https://jsc.adskeeper.com/r/s/rssing.com.1596347.js" async> </script>