اسلام ٹائمز۔ مظلومین یمن پر آل سعود کے بہیمانہ ظلم و بربرت اور وطن عزیز پاکستان سے فوج کو بھیجنے کے نواز حکومت کے فیصلے کیخلاف آواز بلند کرنے کی پاداش میں اسیر امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے سابق مرکزی صدر اور ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے رہنما عارف قنبری کو آج رہائی مل گئی۔ تفصیلات کے مطابق یمن پر جب آل سعود کی جانب سے حملہ ہوا اور نواز حکومت نے پاکستان سے آل سعود کی ایماء پر پاکستانی فوج کو بھیجنے کا فیصلہ کیا تو ملک بھر کی طرح گلگت میں بھی اپریل کے پہلے ہفتے میں مظلمومین یمن کے حق اور آل سعود کے خلاف ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ اس احتجاجی ریلی میں ایم ڈبلیو ایم اور آئی ایس او کے رہنماوں نے خطاب کرتے ہوئے مظلومین یمن کی حمایت، آل سعود کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم اور یمن میں پاکستان آرمی کو بھیجنے کی مخالفت کی۔ گلگت کی سرزمین پر اس وقت کے نگران وزیراعلٰی گلگت بلتستان اور دیگر ریاستی اداروں نے اس احتجاج کو فرقہ وارانہ رنگ دیکر عارف حسین قنبری سمیت آٹھ رہنماوں پر انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرا دیا۔ یمن میں دہشتگردی کی مخالفت کرنا گلگت میں دہشتگردی کے مترادف قرار دیا گیا اور انہیں پولیس نے ہتھکڑیاں پہنا کر جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا۔ تین ماہ کے بعد عارف حسین قنبری کو ہفتے کے روز رہا کر دیا گیا ہے، جبکہ مذکورہ احتجاجی ریلی کے دوسرے دن ایک کالعدم جماعت کی جانب سے بھی ریلی نکالی گئی، جس میں سعودی جارحیت کی بھرپور حمایت کی گئی اور فرقہ وارنہ تقاریر بھی ہوئیں، لیکن کسی ایک شخص کے خلاف بھی ایف آئی آر کٹنا اور گرفتار کرنا تو درکنار، انتظامیہ کی جانب سے ایک نوٹس بھیجنے کی ہمت بھی نہیں ہوئی۔