اسلام ٹائمز۔ کشمیری طالبعلموں پر ہونے والے حملوں، مزار شہداء کی بےحرمتی، نوجوانوں کو پابند سلاسل کرنے اور دوسرے بڑھتے ہوئے مظالم کے خلاف لبریشن فرنٹ کے لال چوک مارچ کو ناکام بنانے کیلئے پولیس نے تنظیم کے نائب چیئرمین ایڈووکیٹ بشیر احمد بٹ سمیت ایک درجن فرنٹ قائدین کو گرفتار کرلیا جبکہ محمد یاسین ملک کے گھر پر چھاپہ ڈال کر انہیں گرفتار کر کے پولیس تھانہ کوٹھی باغ منتقل کیا گیا۔ محمد یاسین ملک کی گرفتاری کے باوجود لبریشن فرنٹ کے قائدین و اراکین نے مجوزہ احتجاجی پروگرام کو عمل میں لاتے ہوئے آج دوپہر کو مقبول منزل سرینگر سے ایک احتجاجی ریلی نکالی، جس کی قیادت لبریشن فرنٹ کے نائب چیئرمین ایڈووکیٹ بشیر احمد بٹ نے کی، احتجاجی جلوس میں شامل طالب علموں جن کی ایک بڑی تعداد آج کے پروگرام میں شریک ہوئی، انکا جوش دیدنی تھا۔ بھارتی شہروں میں کشمیری طالب علموں پر ہونے والے حملوں اور دوسرے مظالم کے خلاف فلک شگاف نعرے بلند کرتا ہوا یہ جلوس جیسے ہی بڈشاہ چوک پر پہنچا تو پولیس اور فورسز جنہوں نے لال چوک جانے والے ہر راستے کو گاڑیوں ،انسانی دیوار اور خار دار تار سے مسدود کردیا تھا، نے جلوس کو روک لیا۔ شرکاءِ جلوس نے اس موقع پر سخت مزاحمت کی، جس کے بعد لبریشن فرنٹ کے نائب چیئرمین ایڈووکیٹ بشیر احمد بٹ اور دیگر حریت رہنماوں کو گرفتار کرلیا گیا۔