اسلام ٹائمز۔ ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں پولیس نے جیش محمد کے مبینہ رہنما سمیت دو عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ میں ہندوستانی پولیس کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ مسلح جھڑپ سری نگر میں 3 پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے کئی گھنٹے بعد ہوئی۔ سری نگر پولیس کے چیف امیت کوما نے صحافیوں کو بتایا کہ ایک طویل جھڑپ کے بعد دو عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا، جن میں ایک جیش محمد کا مبینہ کمانڈر بھی ہے۔ ایک اور سینئر افسر غلام حسین بھٹ نے بتایا کہ پولیس نے خفیہ اطلاعات پر کارروائی کی، جس کے مطابق یہ لوگ شہر میں چھپنے کی کوشش کر رہے تھے۔ بھٹ نے پولیس جھڑپ میں ہلاک ہونے والے ایک شخص کی شناخت سیف اللہ کے نام سے کی ہے اور ساتھ ہی دعویٰ کیا ہے کہ وہ پاکستانی شہری اور جیش محمد کا سینئر رہنما ہے، یہ وہ گروپ ہے جس کے حوالے سے ہندوستان کا دعویٰ ہے کہ وہ 2001ء میں پارلیمنٹ حملے میں ملوث تھا۔گذشتہ روز موٹر سائیکل سواروں نے دو مختلف کارروائیوں میں 3 پولیس اہلکاروں کو ہلاک کر دیا تھا اور بظاہر مذکورہ آپریشن کو پولیس پر ہونے والے حملوں کے حوالے سے نہیں دیکھا جا رہا۔ یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے ہندوستان کی فورسز نے سری نگر سے 80 کلومیٹر پر واقع ایک گاؤں میں جھڑپ کے دوران 5 عسکریت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا تاہم مقامی افراد نے واقعے کو ریاستی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہلاک کیے جانے والے مقامی کشمیری نوجوان تھے۔