اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس (م) کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے واضح کیا کہ کشمیر کا مسئلہ بھارت کا نہ تو کوئی داخلی یا Internal مسئلہ ہے اور نہ ہی امن و قانون کا مسئلہ ہے، بلکہ یہ 1947ء سے پہلے کا مسئلہ ہے جس میں کشمیر کے تمام خطے گلگت، بلتستان، آزاد کشمیر وغیرہ شامل ہیں اور پاکستان بھی اسکا ایک اہم فریق ہے، جسے اقوام متحدہ کی قراردادوں یا پھر سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ 1947ء سے ہمارے پیدائشی حق، حق خودارادیت کی پُرامن جدوجہد جاری ہے اور آج یہ جدوجہد ایک فیصلہ کُن مرحلے میں داخل ہوگئی ہے لہٰذا اسے کشمیری عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق حل کئے بغیر کوئی چارہ کار نہیں ہے۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ بھارتی پارلیمنٹ میں کشمیر پر مباحثہ اور بھارتی وزیراعظم کا مسئلہ کشمیر کی سنگینی اور حقیقت کو نظرانداز کرکے اسے روزی روٹی، مراعات و مفادات اور اقتصادی پیکیجز وغیرہ سے جوڑنا اصل حقائق سے چشم پوشی کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ خود بھارتی قیادت نے کشمیر کے حوالے سے یونائیٹڈ نیشنز (UNO) میں جو وعدے اور معاہدے کر رکھے ہیں یہاں کے عوام حق خودارادیت کی بنیاد پر اُن پر عمل چاہتے ہیں۔میرواعظ عمر نے اعلان کیا کہ 2010ء کی پُرجوش عوامی تحریک کے دوران بھی بھارتی پارلیمنٹ کا وفد یہاں آیا اور اس کے بعد بھی مختلف کمیٹیاں بنائی گئیں لیکن یہ تمام کوششیں فضول اور لاحاصل ہیں۔ میرواعظ نے اعلان کیا کہ ہماری پُرامن اور سیاسی جدوجہد اُس وقت تک جاری و ساری رہے گی جب تک کشمیر مسئلہ کا حل کشمیریوں کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق نہیں نکالا جاتا ہے۔ میرواعظ نے مزاحمتی قیادت کی جانب سے مشترکہ طور پر 13 اور 14 اگست 2016ء کو ریفررنڈم مارچ (Refrandum March) کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ تاریخوں کو قیادت اور شہر و گام سے ستم رسیدہ کشمیری عوام جوق در جوق لالچوک سرینگر کا رُخ کریں گے جہاں پر رواں جدوجہد آزادی کے تئیں تجدید عہد کیا جائے گا۔