اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے دورہ کوئٹہ کے موقع پر وحدت ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز پاکستان میں بدعنوانی، غربت، حق زنی اور دیگر غیر اخلاقی جرائم دن بہ دن عام ہوتے جا رہے ہیں، جب بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے اس ملک کو بنایا تھا تو وہ چاہتے تھے کہ پاکستان ایک ایسی سرزمین ہو جہاں قانون اللہ کا نظام ہو اور مسلمان قرآن کے سائے میں اس ملک کو چلائیں، ایک ایسا ملک ہو جہاں اقلیتوں کو تحفظ ملے اور جہاں تمام افراد اپنی زندگی پرامن طور پر بسر کرسکیں، میرٹ اور قابلیت کی بنیاد پر عہدے ان افراد کو دیئے جائیں جو ملک و قوم کو ترقی دلا سکتے ہیں، مگر ہمارے سابقہ حکمرانوں نے اپنے بعض فیصلوں اور پالیسیوں سے قائد کے اس پاکستان کو محض ایک خواب بنا کر رکھ دیا جو آج تک اپنی تعبیر کو نہ پہنچ سکا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم قائد اعظم کا پاکستان چاہتے ہیں، جہاں تمام افراد پرامن زندگی بسر کرسکیں۔ میرٹ کی بنیاد پر کام ہو اور باصلاحیت افراد آگے آئیں، ہر کوئی اپنی جان و مال کو محفوظ سمجھے اور جہاں غیر اخلاقی جرائم کا تصور بھی نہ ہو، اس مقصد کیلئے مجلس وحدت مسلمین روز اول سے جدوجہد کرتی آرہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان وطن عزیز پاکستان کا ایک بہت ہی اہم صوبہ ہے، جو قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، مگر یہاں کے عوام کو حکمرانوں نے کافی عرصہ سے ان کے حقوق سے محروم رکھا ہے۔ پورے پاکستان کو گیس بلوچستان سے فراہم کی جاتی ہے، مگر اسی صوبے کے اندر عوام کو گیس کی لودشیڈنگ کا مسئلہ درپیش ہے۔ اسی طرح دیگر معاملات میں بھی عوام کو ان کے حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا، سی پیک اور اقتصادی راہداری منصوبے کا روح رواں بلوچستان ہے، جس میں بلوچستان کے عوام کو سب سے زیادہ فائدہ ملنا چاہئے، مگر اسکے باوجود مغربی روٹ پر جس سے بلوچستان سمیت چھوٹے صوبوں کو فائدہ حاصل ہوگا اور انکا احساس محرومی کافی حد تک ختم ہوکر وطن عزیز میں وحدت، محبت اور خوشحالی کو فروغ ملے گا۔ اب تک کوئی کام نہیں ہوا اور بلوچستان میں ابھی تک اقتصادی زونز معین نہیں ہوسکے جبکہ مشرقی روٹ اور پنجاب میں تیزی سے کام جاری ہے۔ جس سے عوام کے درمیان صوبائی تعصب پھیل رہا ہے۔ وفاقی حکومت تمام صوبوں کو یکساں نظر سے دیکھے اور مغربی روٹ کی تعمیر جلد از جلد شروع کی جائے۔انہوں نے زائرین کو درپیش مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال ملک بھر سے ہزاروں زائرین مقدس مقامات کی زیارت کیلئے جاتے ہیں اور اس طرح ملک کو اقتصادی طور پر کافی فائدہ پہنچتا ہے، پچھلے سال ہمیں زائرین کے معاملے پر حکومت کی جانب سے بے شمار مشکلات کا سامنا رہا، حکومت زائرین کے معاملے پر بے حسی کا مظاہرہ کرتی ہے جو کہ قابل مذمت ہے. زیارات کیلئے جانے والے لوگ پاکستانی عوام ہیں تو یہ پاکستانی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ انہیں سہولیات فراہم کرے، مگر یہاں حال یوں ہے کہ ہمیں اول تو سہولیات فراہم نہیں کی جاتیں بلکہ حکومت اور انتظامیہ زائرین کیلئے دشواریاں پیدا کر رہے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت اور دیگر ادارے زائرین کو تنگ کرنا بند کرے اور عوامی فلاح کیلئے کام شروع کرے، بحیثیت پاکستانی، زائرین کی سکیورٹی اور سہولیات کا انتظام کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، پچھلے سال حکومت کو شدید احتجاجات کا سامنا کرنا پڑا، اب یہ انکی ذمہ داری ہے کہ اپنی اہلیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے زائرین کو سہولیات فراہم کریں۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا، مرکزی رہنما ملک اقرار حسین، ڈویژنل سیکرٹری جنرل عباس علی اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔