اسلام ٹائمز۔ جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ذیشان حیدر نے درگاہ حضرت شاہ نورانی پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہی مہینہ میں یہ دوسرا موقع ہے، جب بلوچستان میں معصوم لوگوں کا خون بہایا گیا۔ ذمہ داران کو چاہیے کہ اس پر سخت سے سخت ایکشن لیں اور ذمہ داران کو کٹہرے میں لاتے ہوئے قرار واقعی سزا دیں۔ جے ایس او کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری کا کہنا تھا کہ ملک میں صحیح معنوں میں امن و امان تب ہی ممکن ہے، جب سانحہ میں ملوث افراد کے خلاف بلاتفریق کارروائی کرتے ہوئے مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ ملک عزیز میں آئے دن اس طرح کے سانحات کا ہونا ملک کی سکیورٹی پر سوالیہ نشان ہے۔ ہر سانحہ کے بعد کچھ مذمتی بیانات آجاتے ہیں اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کر لی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کی روح پر عملدرآمد کرتے ہوئے جہان بھی کوئی ملک دشمن عناصر، ان کے سہولت کاروں کو عوام کے سامنے لایا جائے اور ان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کو نشان عبرت بنا دینا چاہیے۔ کیونکہ اب نیشنل ایکشن پلان پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ عوام جاننا چاہتے ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان جس کو حکومتی اداروں کی طرف سے بنایا گیا، تاکہ ملک میں امن و امان ہوسکے۔ مگر آج دو سال گزر جانے کے بعد بھی ملک میں دہشت گرد جہان چاہتے ہیں، کارروائی کر لیتے ہیں اور ہمارے سکیورٹی کے ادارے ان کا کچھ نہیں بگاڑ پاتے۔