اسلام ٹائمز۔ تھنک ٹینک انسٹیٹیوٹ آف کلچرل ڈپلومیسی برلن میں پہلی مرتبہ مسئلہ کشمیر پر مذاکرہ کا انعقاد کیا گیا جس میں یونیورسٹیز کے پروفیسرز، مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے طلباء اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔ وزیراعظم آزاکشمیر راجہ فاروق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل نہ ہونے سے جنوبی ایشیاء کے امن کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ بھارت کے انتہا پسند وزیراعظم نریندر مودی دنیا کے امن کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں، بھارت میں انسانیت کی تذلیل کی جا رہی ہے، مسئلہ کشمیر کو کسی اور تنازعہ سے جوڑنا درست نہیں۔ یہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ مسئلہ ہے اور اسے ہندوستان خود اقوام متحدہ میں لیکر گیا جس پر سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں۔ وزیراعظم آزادکشمیر نے کہا کہ جب تک ایک بھی کشمیری زندہ ہے تحریک حریت ختم نہیں ہو سکتی بھارتی ظلم و ستم کے سا ئے تلے پیدا ہونے والی نسل نے طے کر لیا ہے کہ وہ اب آزادی سے کم کوئی آپشن قبول نہیں کرے گی۔ بھارت نے فوج کو کشمیریوں کی نسل کشی کا لائسنس دیتے ہوئے کالے قوانین کے ذریعے ان کے جنگی جرائم کو تحفظ دیا ہوا ہے۔ کشمیری پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ نہیں چاہتے لیکن اگر یہی صورتحال جاری رہی تو پاکستانی عوام کے جذبات کو قابو کرنا مشکل ہو جائے گا۔ وزیراعظم آزاکشمیر نے کہا کہ ہندوستان میں اتنی جرات نہیں کہ وہ پاکستان پر چڑھائی کر سکے۔ نریندر مودی کے ہاتھ معصوم کشمیری بچوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ وطن روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ فاروق خان نے کہا کہ تارکین وطن مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے کردار ادا کریں۔ انھوں نے بتایا کہ کشمیر لبریشن سیل کو بحال اور اس کے کام کو موثر بنایا جائے گا۔ کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں اور بھارت ہرگز انہیں دبا نہیں سکتا۔ بھارت انتہائی ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کرکے کشمیر پر تسلط جاری رکھنا چاہتا ہے لیکن وہ کامیاب نہیں ہو گا۔