September 22, 2015, 6:41 am
تحریر: جاوید عباس رضویعیب است بزرگ برکشیدن خود را و ز جملۂ خلق برگزیدن خود را از مردمک دیدہ بباید آموخت دیدن ہمہ کس را و ندیدن خود را(شاہ ہمدان)ایرانِ صغیر کشمیر کو ایران کبیر کے جس مردِ جلیل نے اپنے لاثانی اور غیر فانی عطیے سے ہمیشہ کے لئے زیر بارِ احسان کر رکھا ہے، وہ مُرشد روشن ضمیر حضرت امیر کبیر میر سید علی ہمدانی (رہ) کی ذات بابرکات ہے، جنہوں نے سات سو سال پہلے بادیہ پیمائی کے مرحلوں اور آبلہ پائی کی تمام صعوبتوں کے ساتھ وادی کشمیر میں ورودِ مسعود فرما کر یہاں کے عوام کو اسلام کی پاکیزہ تعلیمات سے بہرہ ور کر دیا، چودہویں صدی عیسوی کے عظیم مبلغ اسلام، معمار تقدیر امم اور سالار عجم میر سید علی ہمدانی (رہ) کی شخصیت اور ان کے زریں داعیانہ کارنامے کئی صدیاں گزرنے کے باوجود کشمیری قوم اور امت مسلمہ کے ذہنوں میں تروتازہ ہیں۔ انہوں نے کشمیری قوم کو راہ توحید و سنت دکھا کر ایمان و اخلاق کی بے پناہ دولت سے فیض یاب کیا۔ وہ کشمیریوں کے عظیم محسن تھے، جن کی تعلیمات، احسانات اور تابندہ زندگی آج بھی ہمارے لئے مشعل راہ ہے، حضرت امیر کبیر (رہ) کا اصلی نام میر سید علی ہمدانی تھا، ان کے والد کا نام سید شہاب الدین اور والدہ ماجدہ کا اسم گرامی فاطمہ تھا۔ ان کے والد ہمدان کے حاکم اعلٰی تھے، میر سید علی ہمدانی 12 رجب المرجب 714ھ بمطابق 1314ء ہمدان ایران میں پیدا ہوئے، میر سید علی ہمدانی کی تعلیم میں ان کے ماموں علاء الدین سمنانی کا خاص عمل دخل تھا، جو سمنان کے حاکم بھی تھے، شاہ ہمدان (رہ) نے بچپن ہی میں قرآن کریم حفظ کر لیا تھا اور 12 برس کی عمر میں فقہ، عقائد، اصول، حدیث اور تفسیر جیسے اہم علوم سے روشناس ہوچکے تھے، سلوک و طریقت کی تعلیم شیخ شرف الدین محمود ابن عبداللہ المزدقانی (رہ) اور ابو البرکات شیخ تقی الدین (رہ) سے حاصل کی، علوم ظاہری و باطنی سے فارغ ہوکر میر سید علی ہمدانی نے اپنے مرشد شیخ شرف الدین محمود مزدقانی کے حکم کے مطابق دنیا کی سیر کی اور اس وقت کے علماء و صلحاء سے استفادہ حاصل کیا۔آپ 21 برس تک سفر میں رہے اور اس دوران 12 مرتبہ حج کیا، اسی دوران آپ کو روحانی دنیا کے 33 کاملین نے خط ارشاد لکھ کر دیا، ان اسفار کا مقصد علماء و صلحاء سے استفادہ اور دین کی تبلیغ تھا، 21 برس میں آپ نے جن ممالک کی سیر و سیاحت کی، ان میں بلخ، بدخشاں، شام، بغداد، روم، ماوراء النہر، بیت المقدس، گاذروں، تبت، ترکستان، بلتستان، کاشغر اور کشمیر قابل ذکر ہیں۔ نتائج کے اعتبار سے کشمیر کا سفر اہم مانا جاتا ہے، حضرت امیر کبیر (رہ) کشمیر میں اشاعت اسلام کے مورث اعلٰی تسلیم کئے جاتے ہیں، تاریخ کشمیر کے مطابق شاہ ہمدان سے قبل ہندو راجاؤں کے عہد میں اکا دکا مسلمان کشمیر میں آباد ہوچکے تھے۔ 1319ء میں شاہ میر کشمیر آئے اور 24 برس کے بعد 1343ء میں کشمیر کے سلطان بن گئے، لیکن کشمیر میں پہلے کامیاب مبلغ اسلام حضرت شرف الدین بلبل شاہ (رہ) ہیں، جو شاہ نعمت اللہ فارسی سہروردی (رہ) کے مرید تھے، ان کے ہاتھ پر تبت کے باشندے رینچن شاہ، جو ذوالقدر خان 1323ء کے حملہ کے بعد کشمیر کے بادشاہ بن گئے تھے، مشرف بہ اسلام ہوئے اور ملک صدرالدین لقب اختیار کیا، ان کی وفات کے بعد کوٹہ رانی تھوڑے سے عرصہ کیلئے اقتدار اعلٰی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی، لیکن شاہ میر نے اس کی حکومت کا خاتمہ کرکے مسلم سلطنت و حکومت کی بنیاد ڈال دی۔کشمیر میں مسلم سلطنت کے قیام کا سہرا رینچن شاہ کے سر بندھا اور مستحکم و مضبوط اسلامی ریاست کی سعادت شاہ میر کے حصہ میں آئی۔ انہوں نے شاہ میری سلطنت کی بنیاد ڈالی، جو ڈھائی سو برس تک قائم رہی، لیکن کشمیر کی روحانی تسخیر، ایمانی و اخلاقی فتح حضرت امیر کبیر شاہ ہمدان (رہ) کے حصہ میں آئی، جو اسی صدی کے اخیر میں ہمدان ایران سے کشمیر تشریف لائے۔ ایران جو صلحاء و علماء اور صوفیاء کا اہم مرکز تھا، کا اس ملک پر حق بھی تھا کہ جس ایمانی و روحانی دولت سے وہ صدیوں سے فیض یاب تھے، اسے اپنے ہمسایہ ممالک تک بھی پہنچائیں، اس سے قبل ایران ہی کے سلسلہ چشتیہ کے اکابرین خواجہ ابو محمد چشتی (رہ)، خواجہ معین الدین چشتی (رہ)، خواجہ قطب الدین بختیار کاکی (رہ)، خواجہ فرید الدین گنج شکر، سلطان المشائخ حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء اور خواجہ علی صابر پیران کلیری نے ہندوستان کی سرزمین کو ایمان و ایقان اور علم و معرفت کے نور سے جگمگایا تھا۔ چودہویں صدی کے عظیم داعی حضرت میر سید علی ہمدانی نے کشمیر میں مذہب و سیاست، تہذیب و تمدن، صنعت و حرفت اور علم و فضل کے میدان میں تاریخ ساز اور انقلابی تبدیلیاں رونما کیں، حضرت امیر کبیر کی کشمیر آمد سے قبل اگرچہ ایک مستحکم مسلم ریاست کی بنیاد پڑچکی تھی، لیکن اسلامی تعلیمات ابھی تک عام نہیں ہوئی تھیں، حتیٰ کہ اس وقت کے بادشاہ کے عقد میں دو حقیقی بہنیں تھیں، حضرت امیر کبیر کے حکم پر اس نے ایک بیوی کو طلاق دے دی۔ کشمیر میں جو مسلمان آباد تھے، ان کی دینی حالت بھی شریعت کے مطابق نہ تھی، صدیوں سے کفر و شرک اور بت پرستی سے ظلمات کی دبیز تہہ میں لپٹی سرزمین کشمیر توحید کے لئے تڑپ رہی تھی اور کسی ایسے درویش و خضر راہ کی منتظر تھی۔میر سید علی ہمدانی ایک بڑے سیاح ہونے کی وجہ سے، اس وقت کی اسلامی دنیا کے حالات سے بخوبی واقف تھے، میر سید علی ہمدانی نے کشمیر میں اشاعت اسلام کے امکانات کا جائزہ لینے کیلئے سید حسین سمنانی اور تاج الدین کو اس خطہ میں پہلے ہی روانہ کیا تھا، آپ نے جہاں عام کشمیریوں کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کیا، وہیں حکمرانوں کی اصلاح بھی کی اور انہیں اسلامی ریاست کے تقاضوں سے آگاہ کیا۔ علامہ اقبال (رہ) نے اپنی شاہکار فارسی تصنیف "جاوید نامہ" میں کشمیر کی جن دو شخصیات کا بڑی عقیدت سے تذکرہ کیا ہے، وہ دو شخصیات حضرت میر سیّد علی ہمدانیؒ اور ملّا طاہر غنی کاشمیری ہیں، بقول حضرت علامہ اقبال: سید السادات سالار عجم ۔ دست او معمار تقدیر امم۔ شاہ ہمدان نے ایک کامیاب سیاسی، سماجی و معاشی رہنما کے طور اپنی درخشندہ زندگی گذاری اور آپ حکومت کو شریعت کی تابع دیکھنا چاہتے تھے، اسی لئے علامہ اقبال نے انہیں ’’مشیر سلاطین‘‘ بھی کہا ہے۔ حضرت امیر کبیر 774ھ میں پہلی بار ایران سے کشمیر اسلام کی اشاعت کا عزم لے کر تشریف لائے، تب انہوں نے محلہ علاء الدین پورہ میں قیام فرمایا، 781ھ میں آپ دوبارہ کشمیر تشریف لائے اور اس مرتبہ ڈھائی برس قیام فرمایا، اس مرتبہ سادات کی بڑی تعداد آپ کے ساتھ تھی، مورخین نے ان کی تعداد 700 بتائی ہے، لوگوں کی اکثریت تک پہنچنے کے لئے انہوں نے اپنے پیروکاروں سے تلقین کی کہ وہ کشمیری زبان سیکھیں، میر سید علی ہمدانی کو انکی بے انتہا کاوشوں کے نتیجے میں ’’محسن کشمیر‘‘ کا فخریہ لقب بھی دیا جاتا ہے۔ 785ھ میں تیسری مرتبہ کشمیر تشریف لائے اور 4 ماہ قیام کے بعد پکھلی کے راستہ زیارت حرمین الشرفین کی نیت سے واپس ہوئے، 6 ذی الحجہ 786ھ بمطابق 19 جنوری 1385ء کو ’’کنار‘‘ جو کہ پکھلی کے مضافات میں واقع ہے انتقال فرمایا۔ اہل کشمیر اور پکھلی ان کا جنازہ اٹھانے سے قاصر رہے، حضرت قوام الدین بدخشی جو آپ کے خاص مرید تھے، نے جنازہ اٹھایا اور ختلان کی راہ اختیار کی، آخر 5 جمادی الآخر بمطابق 1385ء کو ترکستان کے شہر ختلان کے کولاب میں آپ کو سپرد خاک کیا گیا۔ آپ کے ساتھ جو 700 سادات تشریف لائے تھے، انہوں نے وادی کشمیر اور اس کے اطراف و اکناف میں اپنی دعوتی سرگرمیوں کو جاری رکھا۔ 1394ء میں آپ کے فرزند سید میر محمد ہمدانی کشمیر تشریف لائے۔ آپ کے ساتھ 300 رفقاء بھی تھے، انہوں نے کشمیر میں 22 برس تک قیام فرمایا اور اپنے والد محترم کے تبلیغی مشن کو دوام بخشا۔ کشمیر میں آپ کی اولاد کو ایک خاص مقام حاصل ہے، آپ کی زیارت گاہوں سے اہل کشمیر کو عقیدتی وابستگی ہمیشہ رہی ہے اور باقی ہے۔ حضرت شاہ ہمدان (رہ) مفسر، محدث، فقیہ، مبلغ، صوفی، شاعر، عارف ربانی، داعی اسلام، سیاست سے آگاہ اور معمار اخلاق تھے۔ حضرت شاہ ہمدان نے بے شمار موضوعات پر کتابیں قلم بند کی ہیں، جن میں ’’ذخیرۃ الملوک، رسالہ درویشیہ، مکتوبات دہقاء، امیریہ، فوائد عرفانیہ، شرح اسماء اللہ، رسالہ در معرفت و صورت انسان، حقائق توبہ، علم القافیہ، مسائل السالکین، اسرار قلبیہ، اخلاق محترم وغیرہ نمایاں حیثیت رکھتی ہیں۔ ان رسالوں میں حضرت شاہ ہمدان نے مساوات، معاشرے کی تشکیل نو، ایک ساتھ نماز و طعام کے آداب وغیرہ بتاکر ایمانی اخوت اور اسلامی معاشرے کی شیرازہ بندی کی اور برہمنیت کی تخلیق کردہ تمیز ذات پات کو اس طرح روند دیا کہ لل دیوی، لل عارفہ بن گئی اور پنچال دیوتا، پیر پنچال بن گیا، آپ کی اہم ترین تصنیف ’’ذخیرۃ الملوک‘‘ ہے۔حضرت شاہ ہمدان نے اہل کشمیر کو وعظ و تلقین کے اصول، فطرت انسانی کے انواع اور ان پر اخلاقی گرفت، تربیت کے اصول، خدام و خواتین سے سلوک، بازار و راستے کے آداب، دعوت و محافل کی کیفیت، منکرات سے اجتناب کے طور طریقے، حکمرانوں کی ذمہ داری، رعایا کے حقوق، مسلم و غیر مسلم رعایا سے حسنِ سلوک کے اخلاقیات سے بہرہ ور کیا۔ بقول قلمکار زیڈ جی محمد امیر کبیر میر سید علی ہمدانی (رہ) نے کشمیر میں دو درجن سے زیادہ دستکاریاں رائج کرنے کیلئے وسیع اور ترقی پسند پروگرام روبہ عمل لائے۔ انہوں نے اس سرزمین کو معاشی استحکام بخشا۔ اُن کے اپنے کشمیر کے پہلے دورے کے بعد بقول عبدالمجید عظمی ’’ختلان‘‘ کی خانقاہ میں اپنے مواعظ کے دوران دست کاروں کو کشمیر آنے کیلئے متحرک کرتے رہے، تاکہ وہ یہاں کے لوگوں کو مختلف دستکاریوں کی تربیت دے سکیں، تربیت دینے والوں کو کشمیر روانہ کرنا ان کا ایک نمایاں کارنامہ بن گیا تھا، جس کسی کو بھی دستکاری کیلئے مقامی طور پر خام مال دستیاب ہوتا تھا تو اس کیلئے ہر اس شخص کو تربیت دی جاتی تھی، جس نے اسلام قبول کیا تھا، یہ مذہبی تربیت گاہیں پیشہ وارانہ تربیتی مرکزوں کے طور پر کام کیا کرتی تھیں، جہاں اسلامی تعلیم کے علاوہ طلباء کو مختلف ہنروں کی تربیت دی جاتی تھی، وہ قانونی طور پر جائز اجرتوں پر زندگی گذارنے میں یقین رکھتے تھے۔میر سید علی ہمدانی یہ نہیں چاہتے تھے کہ اُن کے پیروکار معاشرے پر طفیلی بن کر رہیں بلکہ انہوں نے کشمیریوں سے کہا کہ وہ ایک باعزت زندگی گذارنے کیلئے محنت کریں، وہ خود ٹوپیاں بنا کر اپنی روزی روٹی کماتے تھے، انہوں نے روایتی طرز کی خانقاہی زندگی کو خیرباد کہا، ان کی خانقاہ میں اوقات کار صبح 4 بجے سے 6 بجے تک اور شام 6 بجے سے 8 بجے ہوا کرتے تھے، دن کے دوران لوگ کسی نہ کسی کام میں مصروف رہتے تھے، 600 سال گذرنے کے بعد بھی یہ عمل مسلسل طور پر پھل پھول رہا ہے، کیونکہ اس عظیم سید نے کشمیر میں اقتصادی اصلاحات رائج کی تھیں، اس کا زندہ ثبوت یہ ہے کہ آج بھی کشمیر میں زراعت دستکاری کو ریاستی معشیت میں دوسرے اہم شعبہ کی حیثیت حاصل ہے۔خوشا عشق و خوشا عشق، خوشا میر و خوشا میر خوشا خلوت ختلان و خوشا جلوت کشمیر کبیر ہمدان بود و امیر ہمہ دان بود امیر ہمدان رفت، حلاوت ز زبان رفت دل خستۂ خود را سپردیم بہ تقدیر (علیرضا قزوہ) |
![]() |
↧
September 22, 2015, 1:51 am
اسلام ٹائمز۔ رہنما مجلس وحدت مسلمین صوبہ خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری بیان میں صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ سبطین حسینی نے کہا ہے کہ سانحہ بڈھ بیر دہشت گردوں کی سفاکیت کی کھلی دلیل ہے۔ اور یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ اس طرح کے قومی اثاثوں اور تنصیبات پر حملہ کرکے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاوں اور ملک دشمن عناصر کے ناپاک ارادوں کی تکمیل کر رہے ہیں۔ کیپٹن اسفند یار بخاری اور دیگر شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، جنہوں نے بڑی دیدہ دلیری سے دشمن کا مردانہ وار مقابلہ کیا اور جام شہادت نوش کرکے ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا۔ بڈھ بیر میں نمازیوں پر وار کرنے والوں نے ابن ملجم کی ناپاک سنت ادا کر دی۔ نہتے نمازیوں کو شہید کرنا کس اسلام کی خدمت ہے۔ یہ امریکائی اسلام کی خدمت ہےاور اسلام ناب محمد ی (ص) سے غداری ہے۔ مصیبت کے ان لمحات میں پاک فوج کے ساتھ ہیں۔ اور شہدا کے گھرانوں سے تعزیت و تسلیت کا اظہار کرتے ہیں۔ |
![]() |
↧
↧
September 21, 2015, 10:14 pm
اسلام ٹائمز۔ صوبائی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین خیبر پی کے علامہ سبطین حسین الحسینی نے ہریپور میں تنظیم میں شامل ہونے والے مختلف ماتمیوں اور عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم ڈبلیو ایم اللہ تعالٰی کی رضا، امام زمانہ (عجل) کی خوشنودی اور خدمت خلق کا ذریعہ ہے۔ تنظیم ہمارا بت و صنم نہیں بلکہ الہی اہداف کے حصول کا ایک وسیلہ ہے۔ تنظیم کے ذریعے ہم ملت کے حقوق کو حاصل کرسکتے ہیں اور ملت کے افراد کو جوڑ سکتے ہیں۔ تنظیم مختلف مسائل کے حل کا ایک ذریعہ ہے۔ مجلس وحدت کے کارکن اور عہدیدار ملت کے خادم ہیں۔ ضلع کو تین تحصیلوں میں تقسیم کرکے منظم انداز میں کام کیا جاسکتا ہے اور اس کو ہم علاقہ میں ایک مضبوط جماعت کے طور پر متعارف کرائیں گے۔ |
![]() |
↧
September 21, 2015, 10:02 pm
تحریر: تصور حسین شہزادپشاور کے علاقے بڈھ بیر کے ایئربیس پر حملہ کی تحقیقات میں پیشرفت کے حوالے سے ملنے والی خبروں نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کی سکیورٹی ایجنسیوں کے دورون خانہ معاملات کے غیر تسلی بخش ہونے کے بارے میں خدشات کو درست ثابت کر دیا ہے۔ ایئربیس پر 13 دہشتگردوں نے حملہ کیا تھا، جو سب کے سب سکیورٹی فورس کی کارروائی میں مارے گئے تھے۔ ان ہلاک شدگان کی شناخت کیلئے ان کے فنگر پرنٹس ٹیسٹ کیلئے بھجوائے گئے، جن کے ذریعے پانچ دہشتگردوں کی شناخت ہوگئی ہے۔ 3 حملہ آور عدنان، سراج الدین اور ابراہیم کا تعلق خیبر ایجنسی سے جبکہ 2 دہشتگرد رب نواز اور شیر علی کا تعلق سوات سے تھا۔ اس حملے میں مارے جانیوالے باقی دہشتگردوں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے ان دہشتگردوں کی شناخت ظاہر کئے جانے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور وزارت داخلہ کو اس کی تحقیقات کے احکامات صادر کر دیئے ہیں۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کی شناخت افشا کرنے سے تحقیقات پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ دہشتگردوں کی شناخت وقوعہ کے روز ہی ہوگئی تھی، تاہم واقعے کی حساسیت کے پیش نظر تفصیلات کو دانستہ طور پر ظاہر نہیں کیا گیا تھا، یوں بھی 8 دہشتگردوں کی شناخت کیلئے وقت درکار ہے۔ یہ دہشتگرد بظاہر پاکستانی نہیں لگتے، ان کی شہریت اور شناخت کے تعین کیلئے ادارے کام کر رہے ہیں۔وزارت داخلہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دہشتگردوں سے متعلق تفصیلات بعض اداروں کے درمیان معلومات شیئرنگ کی وجہ سے قبل از وقت تشہیر کا باعث بنیں۔ یہی وہ خطرناک بات ہے جس نے ابھی تک ہمیں دہشتگردی کے عفریت سے مکمل نجات کی راہ نہیں دکھائی۔ 5 دہشتگردوں کے کوائف اعلٰی حکام کی منشا کے برخلاف منظر عام پر لانے والوں کے بارے میں بھی کھوج لگانے کی اشد ضرورت ہے، تاکہ پتہ چلایا جاسکے کہ ہمارے انتہائی حساس اداروں میں کہاں کہاں کالی بھیڑیں چھپی ہوئی ہیں۔ جو استحکام پاکستان کیخلاف کام کرنیوالوں کی منفی سرگرمیوں میں دہشتگردوں کی سہولت کار بنی ہوئی ہیں۔ عسکری قیادت بارہا اس بات کا اشارہ دے چکی ہے کہ ہماری جنگ صرف دہشتگردوں کے خلاف ہی نہیں بلکہ ان کے ہمدردوں، بہی خواہوں، مالی اعانت فراہم کرنیوالوں کے بھی خلاف ہے۔ جب تک دہشتگردوں کے سارے نیٹ ورک تباہ کرکے ان کے فنڈز کی فراہمی، معلومات تک رسائی اور حساس مقامات کے بارے میں خبروں کے نظام کا خاتمہ کرکے انہیں اندھا، گونگا، مفلس اور قلاش نہیں کر دیا جاتا، تب تک دہشتگردی کے عفریت پر قابو پانا ممکن نہیں۔ پشاور ایئر بیس سانحہ کے مجرموں کے بارے میں نامکمل معلومات کی اداروں کے درمیان تبادلہ آرائی کے دوران جس طرح ان معلومات کا افشا ہوا ہے، وہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ ہماری آستینوں میں چھپے سانپوں کی کمی نہیں۔ دہشتگردی کیخلاف جاری ہمیں اپنے مشن میں کامیابی کیلئے ان کی بیخ کنی کرنے پر بھی فوری توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔ اس کیلئے حساس مقامات پر تعینات ہر کسی کو شک کی نگاہ سے دیکھنا ہوگا۔ گو کہ اس پر بہت سارے اعتراضات کئے جائیں گے، بہت سی انگلیاں بھی اٹھائی جائیں گی کہ ہماری وفاداریوں پر شک کیا جا رہا ہے، یہی وہ مرحلہ ہوگا جہاں سے ہمیں مطلوبہ مشکوک افراد کی نشاندہی میں مدد ملے گی۔ یہ چیز ہمارے اہم افراد کی پیشہ وارانہ مہارت اور ان کی استعداد کار کا سخت امتحان بھی ہے۔بڈھ بیر کیمپ پر دہشتگرد حملے کے بعد پاکستان نے اس کے ڈانڈے افغان علاقوں تک ملنے کی نشاندہی کی تھی اور عسکری ترجمان نے کہا تھا کہ دہشتگردوں کے پاس سے ملنے والے موبائل فونز کے ڈیٹا سے علم ہوا ہے کہ انہیں افغانستان سے کنٹرول کیا جا رہا تھا، جس پر افغان حکومت نے بجائے اس واردات کی تحقیقات میں تعاون کرنے کے، بلا توقف یہ کہہ دیا کہ افغانستان کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں، حالانکہ پاکستان نے افغان حکومت پر الزام عائد نہیں کیا تھا بلکہ حاصل شدہ معلومات کی روشنی میں افغان حکمرانوں کو آگاہ کیا تھا کہ دہشتگرد پاکستان کیخلاف افغان سرزمین سے آپریٹ ہو رہے ہیں اور ملا فضل اللہ اور اس کے ساتھی پاکستان سے ملحقہ افغان سرحد کے اندر روپوش ہیں۔ جہاں سے وہ پاکستان کے اندر دہشت گردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرتے اور خودکش حملہ آوروں کو پاکستانی حدود میں داخل کرتے ہیں، اگر افغان حکومت چاہتی ہے کہ دونوں ملکوں میں امن کی بحالی ہو تو اسے پاکستان کیساتھ مل کر اپنے علاقے میں مفرور پاکستانی دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کرنا ہوگی۔ لیکن افغان حکمرانوں نے پاکستان کی استدعا پر کبھی غور نہیں کیا بلکہ الٹا پاکستان کیخلاف ہی ہرزہ سرائی کی ہے اور اسے ہی مورد الزام ٹھہرایا ہے۔دریں حالات اب شنید ہے کہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے افغانستان کے سرحدی علاقوں میں موجود کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دہشتگردوں کیخلاف ازخود کارروائی پر غور شروع کر دیا ہے۔ بڈھ بیر میں ہونیوالے حملے اور اس سے قبل آرمی پبلک سکول پشاور پر ہونیوالے ہولناک دہشت گرد حملے میں تحریک طالبان پاکستان کا ہی ایک ذیلی گروپ تحریک طالبان درہ آدم خیل ملوث ہے اور اس کے لیڈر عمر خلیفہ یا عمر نرے کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ اپنے کئی ساتھیوں سمیت افغانستان کے سرحدی علاقوں میں روپوش ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق اگرچہ عمر خلیفہ تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ کے نائبین میں شامل ہے مگر اپنی ہولناک دہشتگردانہ کارروائیوں کی وجہ سے اس وقت وہ پاکستانی سکیورٹی اداروں کیلئے نمبر ایک دشمن کی حیثیت اختیار کرچکا ہے۔ جس کیخلاف شواہد جمع کئے جاچکے ہیں، پاکستان حکام ایک بار پھر افغانستان کے سرحدی علاقوں میں روپوش تحریک طالبان پاکستان کے رہنماؤں کے بارے میں مکمل ثبوت اور شواہد افغان حکومت کےحوالے کریں گے اور افغان حکام سے ان کیخلاف فوری اور سخت کارروائی کا مطالبہ کیا جائے گا۔ تاہم اگر اس حوالے سے افغانستان کی جانب سے تساہل برتا گیا تو پاکستانی سکیورٹی فورسز خود بھی ان دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کرسکتی ہیں۔ پاکستان کی ہمیشہ یہ خواہش رہی ہے کہ افغانستان کے بعض سرحدی علاقوں میں افغان سکیورٹی فورسز کا مکمل کنٹرول نہیں اور وہاں بھارت کے زیر اثر مختلف شدت پسند گروہوں کی عملداری ہے۔ جنہوں نے ان علاقوں میں اپنے ٹھکانے بنائے ہوئے ہیں۔ اگر افغان حکمران حقائق سے چشم پوشی کرکے پاکستان کے ساتھ تعاون سے گریز کریں تو پھر پاکستان کو اپنی بقا کیلئے حد سے گزر جانا چاہیے۔ |
![]() |
↧
September 21, 2015, 9:53 pm
اسلام ٹائمز۔ مناسک حج کا آغاز ہو گیا اور مکہ مکرمہ پہنچنے والے 25 لاکھ سے زائد عازمین لبیک اللھم لبیک کی صدائیں بلند کرتے منیٰ پہنچ رہے ہیں جہاں وہ رات قیام کے بعد صبح میدان عرفات کی جانب جائیں گے۔ میدان عرفات میں عازمین مسجد نمرہ میں خطبہ حج سننے کے بعد نماز ظہر اور عصر ادا کریں گے، نماز عصر اور مغرب کے درمیان وقوف عرفات ہو گا جس میں حاجی اللہ رب العزت کے حضور خشوع و خضوع کے ساتھ دعائیں کریں گے۔ سورج غروب ہونے کے ساتھ ہی حاجیوں کے لئے فوری طور پر میدان عرفات چھوڑنے کا حکم ہے، اس کے بعد حجاج مزدلفہ کے لئے روانہ ہوں گے۔ مزدلفہ پہنچنے کے بعد حاجی سب سے پہلے نماز مغرب اور نماز عشاء اکٹھی ادا کریں گے اور کنکریاں چننے کے بعد رات کھلے آسمان کے نیچے مزدلفہ میں قیام کریں گے۔10 ذوالحج کو نماز فجر کی ادائیگی کے بعد حاجی واپس منیٰ پہنچیں گے جہاں وہ پہلے دن بڑے شیطان کو کنکریاں مار کر قربانی کریں گے اور رمی کے بعد بال منڈوا کراحرام کھول دیں گے۔11 ذوالحج کو بھی حاجی شیطانوں کو کنکریاں ماریں گے اور اس دن بھی رات کا ایک خاص پہر منٰی میں قیام کرنے کا حکم ہے، 12 ذوالحج کو آخری دن شیطان کو کنکریاں مارنے کے بعد حاجیوں کی مکہ کے لئے واپسی شروع ہو جائےگی۔ 12 ذوالحج کو مغرب سے پہلے تمام حاجیوں کے لئے لازم ہے کہ وہ مسجد حرام پہنچ کر طواف زیارت کریں، اس کے ساتھ ہی مناسک حج مکمل ہو جائیں گے۔ |
![]() |
↧
↧
September 22, 2015, 10:29 pm
اسلام ٹائمز۔ وفاقی حکومت نے 2016ء میں ہونے والی چھٹی مردم شماری کے لیے مجموعی طور پر 14ارب روپے مختص کر دیے ہیں۔ مردم شماری کے لیے تقریباً ڈھائی لاکھ عملہ درکار ہو گا جو کہ سرکاری اساتذہ، لیڈی ہیلتھ ورکرز اور پٹواریوں پر مشتمل ہو گا۔ اس ضمن میں شماریات بیورو نے صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کو تعاون کیلیے آگاہ کر دیا ہے جبکہ دیگر صوبوں سمیت گلگت بلتستان، فاٹا اور آزاد کشمیر کی حکومت کو آٓئندہ ماہ باضابطہ طور پر خطوط جاری کیے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق شماریات بیورو نے مردم شماری کی تیاریوں کو حتمی شکل دیتے ہوئے اب تک 4 کروڑ 25 لاکھ آئی سی آر فارمز پرنٹ کروا لیے ہیں جن کے ذریعے ڈیٹا جمع کیا جائے گا جبکہ مزید 71 لاکھ فارمز پرنٹ ہونا باقی ہیں۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ فارمز ڈونر ایجنسی یو این ایس ای اے سے چھپوائے جا رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق مردم شماری کے دوران سکیورٹی اور ڈیٹا کی ترسیل کیلیے آرمی سے مدد طلب کی گئی ہے۔ اس ضمن میں سیکریٹری دفاع سے باضابطہ درخواست کر دی گئی جبکہ وزارت داخلہ سے بھی ایف سی اہلکاروں کی تعیناتی کیلیے مدد مانگ لی گئی ہے۔ مردم شماری کا پورا مرحلہ 19دنوں میں مکمل کیا جائے گا۔ اس حوالے سے ڈائریکٹرجنرل ایڈمن شماریات بیورو محمد بشیر جنجوعہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری کے لیے تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ |
![]() |
↧
September 22, 2015, 10:30 pm
اسلام ٹائمز۔ وفاقی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے لال مسجد کے سابق خطیب غازی عبدالرشید کے 2 بیٹوں ہارون الرشید اور حارث رشید کو گرفتار کر لیا ہے۔ دونوں بھائی گرفتاری کے وقت اسلام آباد میں ایف 7 کے ایک سرکاری کوارٹر میں موجود تھے، پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان سے اسلحہ اور فوجی وردی بھی برآمد ہوئی ہے جبکہ دونوں پر مقدمہ کے اندراج کا فیصلہ امن و امان کی صورتحال کو مدِنظر رکھتے ہوئے اعلٰی سطح کے اجلاس میں کیا جائے گا۔ دوسری طرف شہداء فاؤنڈیشن لال مسجد کے ترجمان کے مطابق ہارون الرشید لال مسجد آپریشن اور غازی عبدالرشید قتل کیس کے مدعی ہیں، ان کے پاس سے برآمد ہونے والا اسلحہ لائسنس یافتہ تھا، جبکہ شکار کھیلنے کیلئے استعمال کی جانے والی وردی کو فوجی وردی کا نام دیا جا رہا ہے۔ |
![]() |
↧
September 22, 2015, 10:23 pm
اسلام ٹائمز۔ امریکہ میں اپنی ایجاد کردہ گھڑی سکول لانے پر گرفتار ہونیوالے بچے احمد کے خاندان نے اسے سکول سے ہٹا لیا ہے۔ احمد کی گھڑی کو بم سمجھ کر انھیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ احمد کے والد محمد الحسن محمد کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے تمام بچوں کو علاقے کے سکولوں سے ہٹا لیا ہے۔ محمد کے بقول اس گرفتاری نے ان کے بیٹے کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ احمد کی گرفتاری کے فوراً بعد ہی اس پر کڑی تنقید کی گئی تو ان کیخلاف الزامات فوری طور پر واپس لے لئے گئے تھے۔ احمد ٹیکساس کے میک آرتھر سکول میں زیرِ تعلیم تھا جہاں ان کے ایجاد کردہ آلے کو سکول انتظامیہ نے بم سمجھ لیا۔ محمد نے بتایا کہ احمد نے کہا ہے کہ میں میک آرتھر (سکول) نہیں جانا چاہتا۔ یہ بچے وہاں جا کر خوش نہیں ہوں گے۔ احمد کے والد کے بقول احمد کو کئی سکولوں سے داخلے کی پیشکش کی گئی ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ احمد کو وقت دینا چاہتے ہیں۔ بدھ کو احمد کا پورا خاندان نیویارک جا رہا ہے کہ جہاں اقوامِ متحدہ کے عمائدین ان سے ملاقات کریں گے۔ احمد کے بقول انہیں بہت دکھ ہوا جب ان کی استاد نے ان کی گھڑی کو بم سمجھ لیا، اس کے بعد محمد اپنے بیٹے کو عمرہ کیلئے مکہ لے جانا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میں نے اللہ سے دعا کی کہ وہ اس پر رحم کریں جس کے بعد ہم وہاں جائیں گے۔ واپسی پر ان کا ارادہ وائٹ ہاؤس میں صدر اوباما سے ملاقات کا ہے۔ احمد نے گذشتہ ہفتے ایک نیوز کانفرنس میں سکول بدلنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔ احمد کا کہنا ہے کہ میں نے اپنی استاد کو متاثر کرنے کیلئے گھڑی بنائی اور جب انہیں گھڑی دکھائی تو انہوں نے اسے اپنے لئے خطرہ سمجھا۔ میں بہت دکھی ہوں کہ انہوں نے اس کا غلط تاثر لیا۔ |
![]() |
↧
September 22, 2015, 10:04 pm
اسلام ٹائمز۔ صوبہ پنجاب میں عیدالاضحیٰ کے موقع پر دہشتگردی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سیاسی شخصیات کے علاوہ عوامی اجتماعات کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ پشاور ائربیس پر حملہ کرنیوالے دہشتگردوں کی طرز پر پنجاب میں بھی دہشتگرد 4، 8 یا 10 افراد کا گروپ بنا کر حملہ کر سکتے ہیں۔ پنجاب پولیس دہشتگردوں کے ممکنہ حملہ آوروں پر نظر رکھنے کیلئے عید پر 11 سو مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گی ۔سپیشل برانچ کے اڑھائی ہزار سے زائد اہلکار اور افسر بھی دہشتگردی کے سدباب کے کیلئے سادہ کپڑوں میں ڈیوٹی دیں گے۔ ایلیٹ فورس، کوئیک رسپانس فورس، سنائپرز، انسداد دہشتگردی فورس کے ہزاروں اہلکاروں کے ساتھ پنجاب پولیس کے 52 ہزار اہلکار و افسران بھی سکیورٹی ڈیوٹی دیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ عید کے موقع پر دہشتگردوں کے ممکنہ حملوں کے خدشے کے پیش نظر پنجاب پولیس نے سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے ہیں۔آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کی طرف سے تمام اضلاع کے ڈی پی اوز اور لاہور کے سی سی پی او کو سکیورٹی کیلئے پولیس کی مناسب نفری لگانے اور انہین دس ہزار سے زائد میٹل ڈیٹیکٹر اور سیکڑوں واک تھرو گیٹ فراہم کرنے کے انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پنجاب کے حساس اضلاع میں 1100 سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کے ساتھ ساتھ مانیٹرنگ روم بھی بنائے جائیں گے تاکہ کسی بھی مشکوک شخص کو عید کے اجتماعات میں داخل ہونے سے قبل ہی روکا جا سکے۔ پنجاب میں عید سکیورٹی کی ڈیوٹی دینے والے ہزاروں اہلکاروں اور افسران کی چھٹیاں منسوخ کر دی گی ہیں۔ اہلکاروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ عید کے نماز کے بعد فوری نہ ہٹیں کیوں کہ دہشتگرد نماز کے اختتام پر بھی حملہ کر سکتے ہیں۔ اس لئے تمام اہلکار اس وقت تک چوکس رہیں جب تک پورے نمازیوں کا عید گاہ سے انخلاء مکمل نہیں ہو جاتا۔ اس کے ساتھ ساتھ ایس ایچ اوز کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقے میں موجود رہیں اور گشت سمیت سرچ آپریشن کا سلسلہ جاری رکھیں۔ |
![]() |
↧
↧
September 22, 2015, 9:56 pm
اسلام ٹائمز۔ آزادکشمیر بدر ہونے والے غیرملکی افغانیو ں کی ڈڈیال آمد نے نیشنل ایکشن پلان کو دوبارہ چیلنج کر دیا ہے۔ ڈڈیال میں طالبان نواز غیرملکیوں کی موجودگی انتظامیہ کے لیے سوالیہ نشان بن گئی ہے۔ ڈڈیال کے بعض مدارس بھی طالبان کے ہمددرد اور پاک آرمی کی مخالفت رکھنے والے طلباء موجود ہیں۔ آزادکشمیر کے دوسرے اضلاع سے کالعدم تنظیموں کے کارکنوں نے مختلف بیس بدل کر ڈڈیال کے اندر پناہ لے رکھی ہے جن کے خلاف ٹھوس بنیادوں پر کارروائی ہونا ضروری ہے۔ تفصیل کے مطابق ضلع میرپور کی تحصیل ڈڈیال واحد تحصیل ہے جہاں غیرملکی اور غیرریاستی کثیر تعداد میں آباد ہیں جن میں سے ساٹھ فیصد کے قریب غیرملکی افغانیوں کو یہاں سے نکلا جا چکا ہے جبکہ ایکا دوکا افغانی جعلی ڈومیسائل اور مختلف سرٹیفکیٹ کی بنا پر دوبارہ ڈڈیال داخل ہو چکے ہیں اور مختلف علاقہ جات میں خفیہ رہائش پذیر ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کسی غیرملکی اور غیرریاستی فرد کا ڈیٹا موجود نہیں ہے۔ ڈڈیال کے دونوں داخلی اور خارجی راستوں دھانگلی اور پلاک سے داخل ہونے والوں پر گڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح پاکستان سے بین شدہ تنظیموں کے لوگ مختلف بیس بدل کر ڈڈیال کے اندر مختلف مدارس اور علاقہ جات میں موجود ہیں جو باظاہر محتاط اور انتہائی سنجیدہ ہیں مگر خفیہ طور پر وہ پاکستان آرمی کے خلاف نفرت کے جذبات اور طالبان کے حق میں نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ ایسے حالات میں مقامی و ضلعی انتظامیہ کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ وہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنانے میں موثر کردار ادا کرے تاکہ لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ |
![]() |
↧
September 22, 2015, 9:38 pm
اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی فوج کی گاڑی نے تین کشمیری خواتین کو کچل کر شہید کر دیا جس کے بعد عوام نے بھارت فوج کے خلاف احتجاجی کیا اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔ کشمیر میڈیا رپورٹس کے مطابق مقبوضہ جموں کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے پنزگام علاقے میں بھارتی فوج کی گاڑی نے تین کشمیری خواتین کو کچل کر شہید کر دیا۔ شہید ہونے والی خواتین میں نازیہ بیگم عمر 32سال زوجہ خضر محمد بھٹ، 11سالہ بیٹی پاکیزہ اور اس کے ہمراہ بھانجی صائمہ شامل ہیں۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب بھارتی فوج کا قافلہ چوک بل سے گزر رہا تھا۔ واقعہ کے خلاف عوام نے بھارتی فوج کے خلاف احتجاج مظاہرہ کیا اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔ |
![]() |
↧
September 22, 2015, 9:32 pm
اسلام ٹائمز۔ دنیا بھر سے 25 لاکھ سے زائد فرزندان توحید آج مناسک حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کریں گے، عزام کرام میدان آج منیٰ سے میدان عرفات میں جمع ہوں گے جہاں مسجد نمرہ میں مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز آل شیخ خطبہ دیں گے جس کے بعد نماز ظہر اور عصر اکھٹی ادا کی جائے گی، نماز عصر اور مغرب کے درمیان وقوف عرفات ہوگا جس میں فرزندان توحید اللہ کے حضور گڑگرا کر دعائیں مانگیں گے۔ سورج غروب ہونے سے پہلے تمام عازمین مزدلفہ کی جانب روانہ ہوں گے جہاں نماز مغرب اور عشاء ایک ساتھ ادا کی جائے گی اور پھر کنکریاں جمع کرنے کے بعد عازمین کرام رات کھلے آسمان تلے گزاریں گے۔10 ذوالحجہ کو نماز فجر کی ادائیگی کے بعد حجاج کرام منیٰ واپس پہنچیں گے جہاں وہ پہلے دن بڑے شیطان کو کنکریاں ماریں گے۔ رمی جمرات کے بعد حجاج کرام بال منڈوا کر اپنے احرام کھول دیں گے۔ حجاج کرام 11 اور 12 ذوالحجہ کو بھی شیطان کو کنکریاں ماریں گے جس کے بعد مکہ مکرمہ کے لئے روانہ ہوں گے۔ 12 ذوالحجہ کو حجاج کرام کے لئے لازم ہے کہ وہ مسجد الحرام پہنچ کر طواف کریں جس کے ساتھ ہی مناسک حج مکمل ہو جائیں گے۔ |
![]() |
↧
September 22, 2015, 9:18 pm
اسلام ٹائمز۔ بھارتی حکومت نے حریت رہنما سید علی گیلانی کا پاسپورٹ معطل کر دیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سید علی گیلانی کا پاسپورٹ چار ہفتوں کے لیے معطل کیا گیا ہے، انہوں نے امریکا میں او آئی سی اجلاس میں شرکت کرنا تھی۔ سید علی گیلانی نے پاسپورٹ کی معطلی پر اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ پاسپورٹ معطل کرنے کا مطلب ہے کہ بھارتی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت انہیں او آئی سی کے اجلاس میں شرکت سے روکنا چاہتی ہے۔ بھارتی حکومت کو خوف ہے کہ وہ اس کے جمہوری دعوؤں کی قلعی کھول دیں گے۔ مقدمات، پابندیاں، گرفتاریاں بھارت کے بھیانک کردار کو چھپا نہیں سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کشمیریوں کے ساتھ بھارتی حکومت کے مجرمانہ سلوک کا نوٹس لے، نواز شریف جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر جرأت مندانہ انداز میں اٹھائیں۔ |
![]() |
↧
↧
September 22, 2015, 11:12 pm
اسلام ٹائمز۔ بھارت ریاست کے اردگرد آہنی دیوار لگاکر، ریاست جموں و کشمیر کے دو حصوں کے درمیان مصنوعی لکیرکو مکمل سرحد بنانے کی سازشوں میں مصروف ہے، وزیر اعظم محمد نواز شریف اقوام متحدہ میں اپنی تقریر میں ممبر ممالک کو اس معاملے کی سنگینی کا احساس دلائیں۔ حزب المجاہدین کے سربراہ اور متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین سید صلاح الدین نے، متحدہ جہاد کونسل کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقے کے چاروں طرف دیوار چین کی طرز پر آہنی دیوار (AWF) بنانے کی حکمت عملی پر کام کررہا ہے اور اس سلسلے میں 100 کلو میٹر کے رقبے پر تجرباتی طور پر کام شروع ہوچکا ہے۔ متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین نے پاکستانی وزیر اعظم محمد نواز شریف سے اپیل کی کہ وہ اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران اپنی تقریر میں بھارت کے اس خوفناک منصوبے کی طرف ممبر ممالک کو آگاہ کرے اور اس کے مضر اثرات سے انہیں آگاہ کرے، کیونکہ یہ عمل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مکمل برعکس اور اس سے ریاست جموں و کشمیر کے دونوں خطوں پر پر انتہائی مہلک اثرات پڑیں گے۔ یہ عمل ایک خوفناک المیے کو جنم دے سکتا ہے۔ سید صلاح الدین حکومت پاکستان بالخصوص وزیر اعظم محمد نواز شریف کے کشمیر کے حوالے سے ٹھوس اور جرات مندانہ موقف اختیار کرنے کی سوچ اور اپروچ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے سال بھی اقوام متحدہ کے فورم پر وزیر اعظم پاکستان نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے جرات مندانہ موقف اختیار کرکے، حریت پسند عوام کے جذبات کی ترجمانی کی تھی، اور اس سال بھی اسی رویے کی توقع ہے۔ اجلاس میں جموں و کشمیر میں مقید حریت قائدین و کارکنان کے ساتھ جیل انتظامیہ کی طرف سے زیادتی اور ہراسان کرنے کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ |
![]() |
↧
September 22, 2015, 5:23 pm
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ سبطین حسین الحسینی نے کہا ہے کہ ملت تشیع پاکستان نے وطن کی خون سے آبیاری کی، شہیدوں نے نہ صرف مادر وطن کے گلی کوچوں بلکہ جیلوں میں بھی موت کو گلے لگایا اور وطن سے محبت و عقیدے سے پیار کا ثبوت دیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں شہید محمد حسینی اور اُن کے فرزند کی پہلی برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر دور کی صوبائی حکومتیں ہمارے شہیدوں کے قاتلوں کو نظر انداز کرتی رہیں اور آج تک ایک بھی قاتل کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا جاسکا۔ ہمیں سیرت اہل بیت (ع) پر چلنا ہوگا اور صبر و استقامت کے ساتھ مصائب و آلام کو جھیلنا ہوگا۔ فتح ہمیشہ حق کی ہوتی ہے اور سرخروئی و سرفرازی ہمارا مقدر ہے۔ اسلام کی آبیاری ہمارے اسلاف نے اپنے خون سے کی تھی اور اہم انہی کے وارث ہیں، ہم بھی سرزمین پاکستان میں دیگر اسلامی بھائیوں اور اہل وطن کے ساتھ اخوت کا دامن تھام کر وطن کی حفاظت کرتے رہیں گے۔ اس موقع پر انہوں نے محمد حسینی اور ان کے فرزند کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کے گھرانے کے صبر و استقامت کو سراہا۔ انہوں نے اہلیان پشاور کو بھی خراج تحسین پیش کیا، جنہوں نے ناگفتہ بہ حالات کے باوجود بھی صبر و استقامت کا دامن تھاما اور اپنے عقیدے پر ثابت قدم رہے۔ |
![]() |
↧
September 23, 2015, 9:25 pm
اسلام ٹائمز۔ ملک سے دہشتگردی کے عفریت کے مکمل خاتمہ کیلئے حکومت نے قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں ضابطہ فوجداری ترمیمی بل لانے کا فیصلہ کر لیا ہے جس میں دہشتگردوں کی معاونت کرنے والوں اور مذہبی اشتعال پھیلانے والوں کو سخت سزائیں دی جائیں گی۔ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں ضابطہ فوجداری ترمیمی بل 2015ء پیش کیا جائے گا۔ بل کے تحت دہشتگردوں کے معاونین کو عمر قید کیساتھ سزائے موت بھی دی جا سکے گی جبکہ مذہبی اشتعال پھیلانے اور نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کی سزاؤں میں بھی اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے سزائیں 7 سال سے عمرقید تک دی جا سکیں گی جبکہ ترمیمی بل میں جھوٹی گواہی دینے والوں کی سزائیں بھی بڑھائی جا رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں بل منظور کرانے کی ہدایت دی ہے۔ بل منظور ہوتے ہی پورے ملک میں نئے عزم کیساتھ مہم چلائی جائے گی جس میں بلاامتیاز کارروائی ہو گی اور اس حوالے سے کسی کا کوئی دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا۔ |
![]() |
↧
September 23, 2015, 10:17 pm
اسلام ٹائمز۔ شدید برف باری کے باعث بلندسیاحتی مقام دیوسائی میں تعینات محکمہ پولیس کے 8 اہلکار اور محکمہ جنگلی حیات کے 25 سے زائد ملازمین پھنس گئے ہیں۔ یہ افراد بڑا پانی کے مقام پر ڈیوٹی پر تعینات ہیں تاہم شدید برف باری کے باعث اب یہ دیوسائی میں محصور ہیں۔ ایس ایس پی اسکردو عمر سلامت کے مطابق ان افراد کو استور کے راستے سے نکالنے کیلئے استور انتظامیہ سے رابطہ کیا جا رہا ہے۔ اسکردو کی جانب سے راستہ ٹاپ سے آگے بند ہو گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق تمام محصور افراد بالکل محفوظ ہیں تاہم برف باری بڑھنے کے باعث ان کا وہاں رہنا ممکن نہیں اس لئے انہیں دوسری جانب سے واپس لایا جائے گا۔ دیوسائی میں مسلسل برف باری کے باعث امکان ہے کہ اب یہ سیرگاہ اگلے سال تک بند رہے گی۔ مسلسل بارشوں اور بالائی علاقوں میں برف باری کے باعث گلتری سمیت متعدد بالائی دیہاتوں کا اسکردو سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے جبکہ گلگت اسکردو روڈ میں کچورا کے مقام پر لینڈسلائیڈنگ کی وجہ سے سڑک بڑی گاڑیوں کیلئے بند ہو گئی ہے۔ |
![]() |
↧
↧
September 23, 2015, 10:11 pm
اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کے وزیراعلیٰ مفتی محمد سعید نے حدمتارکہ پر امن کے قیام کے لئے بھارت اور پاکستان کے درمیان طے پائے سمجھوتے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ سمجھوتے سے اُن لوگوں کو راحت نصیب ہوگی جو سرحدوں پر بھاری گولہ باری سے متاثر ہوتے ہیں۔ واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سوموار کو چکاں داباغ کراسنگ پوائنٹ پر منعقد ہوئی برگیڈ کمانڈر سطح کی فلیگ میٹنگ میں ایک سمجھوتہ طے پایا تھا جس کے تحت دونوں ممالک 2003ء کے جنگ بندی معاہدے پر سختی عمل پیرا رہنے کا عہد کیا۔ بات چیت کو ایک عمل مسلسل قرار دیتے ہوئے مفتی محمد سعید نے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام کو قوی امید ہے کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی اپنے پاکستانی ہم منصب نواز شریف کے ساتھ اس ہفتے منعقد ہونے والی اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سیشن کی 70ویں نشست کے حاشیے پر ملاقات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ چوٹی کے لیڈروں کے مابین ملاقات دونوں ممالک کے مابین پائیدار امن کا پیش خیمہ ثابت ہوگا جس کے مثبت نتائج سے عوام مستفید ہوں گے۔ وزیراعلیٰ نے توقع ظاہر کی کہ حالیہ سمجھوتہ دونوں ممالک کے مابین پائیدار دوستی کا باعث بنے گا تاکہ تمام مسائل کا افہام تفہیم کے ذریعے حل کرنا ممکن بن سکے۔ بندوق کے مقابلے میں بات چیت کی اہمیت بیان کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید نے کہا کہ تمام مسائل کو حل کرنے کے لئے پرامن طریقہ کار ہی اپنایا جانا چاہیے۔ |
![]() |
↧
September 23, 2015, 10:07 pm
اسلام ٹائمز۔ گزشتہ روز اونتی پورہ مقبوضہ کشمیر میں ایک جھڑپ میں مارے گئے نوجوان کے جنازے میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ اس دوران مقامی لوگوں نے قابض فورسز پر اسے فرضی جھڑپ میں ہلاک کرنے کا الزام لگاتے ہوئے زبردست مظاہرے کئے۔ بدھ کو چھترگام میں ہزاروں لوگوں نے مزمل احمد ڈار ولد حبیب اللہ کے جنازے میں شرکت کی۔ اس سے قبل لوگوں نے قابض فورسز کے خلاف زبر دست مظاہرے کئے۔ لوگوں نے بتایا کہ مزمل ایک عام شہری تھا جبکہ اس کا کسی بھی تنظیم یا ملی ٹینٹوں کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا۔ مزمل کے والد حبیب اللہ نے بتایا کہ مزمل ایک لوڈکیریر چلاتا تھا، ساتھ ہی اخروٹ کی تجارت بھی کرتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ مزمل سوموار کو اپنی بہن کو پلوامہ کے ایک اسکول لے گیا جبکہ بعد میں چار بجے تک و ہ گھر میں ہی تھا لیکن اس کے بعد وہ گھر نہیں پہنچا اور اس کا فون بھی بند ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں دوسرے روز شام کے قریب پولیس نے فون کیا کہ ان کا بیٹا شاید مارا گیا ہے اور اس کی شناخت کے لئے اونتی پورہ آجاﺅ۔ ان کے مطابق جب انہوں نے اپنے بیٹے کی لاش دیکھی تو انہیں پہلے یقین ہی نہیں ہوا کیوں کہ اسکا کسی بھی جنگجو تنظیم کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اسکے بیٹے کو کہیں سے اٹھا کر فرضی جھڑپ میں جاں بحق کر کے اسے جنگجو کا نام دیا جارہا ہے۔ ادھر آج پورے علاقے میں ہڑتال رہی جبکہ معمول کی زندگی ٹھپ رہی۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز ساڑے چار بجے کے قریب کاﺅنی اونتی پورہ میں فورسز کے مطابق مصدقہ اطلاع ملنے پر ایس او جی اونتی پورہ، بجبہاڑہ نے کاﺅنی کا محاصرہ کیا۔ اس دوران تلاشی کاروائی کے دوران گاﺅں میں موجود کئی جنگجوﺅں نے ان پر ہتھ گولے پھینکے، جبکہ جوابی کاروائی میں ایک جنگجو جانبحق ہوا جبکہ مزید دو فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ہلاک ہونے والے جنگجو کے جیب سے گرینیڈ برآمد کئے گئے لیکن کوئی بندوق نہیں ملی۔ جھڑپ کے بعد ہلاک شدہ نوجوان کی شناخت کے بارے میں کئی افواہیں پھیل گئیں تاہم بعد میں اس کی شناخت مزمل ڈار ولد حبیب اللہ ڈار ساکنہ چھترپورہ شوپیان کے طور ہوئی۔ البتہ پولیس ذرائع نے بتایا کہ ان کے پاس مزمل کے بارے میں کوئی بھی ریکارڈیا کیس یا جانکاری دستیاب نہیں ہے۔ جبکہ پولیس نے اس ضمن میں کوئی بھی خاطر خواہ جواب نہیں دیا۔ |
![]() |
↧
September 23, 2015, 9:10 pm
اسلام ٹائمز۔ لاہور میں ایران کے قونصلر جنرل محمد حسین بنی اسدی نے منصورہ میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق سے تفصیلی ملاقات کی۔ سینیٹر سرا ج الحق نے کہا ہے کہ ایران اور پاکستان کے لیے مضبوط برادرانہ تعلقات کے علاوہ کوئی اور راستہ ہی نہیں۔ یمن، شام، افغانستان اور کشمیر سمیت مختلف علاقائی و عالمی مسائل کا جائزہ لیتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ان مسائل کے حل میں ایران کا بنیادی کردار ہوسکتا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ وہ ان میں فریق بننے کے بجائے متحارب فریقوں کو باہم ملانے کا کام کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ جنگیں ہمیشہ فریقین کے لیے تباہی کا ذریعہ بنتی ہیں۔ ایرانی قونصلر جنرل نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے مابین مضبوط تاریخی، ثقافتی، اقتصادی اور سیاسی تعلقات ہیں۔ ہم مل کر انہیں مزید پروان چڑھائیں گے۔ |
![]() |
↧