اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مقبوضہ زمین پر یہودی آبادیات کے ذریعے تیار کی جارہی اشیاء کے حوالے سے یورپی یونین کے بیان پر ناراض اسرائیل نے کہا ہے کہ یہ طرز عمل کشمیر اور تبت جیسے مقبوضہ علاقوں پر کیوں نہیں ہوتا۔ اسرائیلی وزیر توانانی یوول سٹینز نے یورپی یونین کے موقف پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک امتیازی پالیسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کی لیبلنگ پالیسی دیگر مقبوضہ علاقوں جیسے کہ شمالی قبرص، مغربی سہارا، کشمیر اور تبت پر اس پالیسی کا اطلاق عمل میں نہیں لاتا ہے، اسرائیلی وزیر نے یورپی یونین کی اس پالیسی کو ان کے ملک کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا مترادف قرار دیا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نے حال ہی میں بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کو ان کے ہاں آنے کی دعوت ارسال کی ہے اور ایسے وقت میں کشمیر کو مقبوضہ قرار دینا دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات میں کھٹاس پیدا کرسکتا ہے۔