اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی اسکردو کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر انجینئر محمد اسماعیل نے کہا ہے کہ حالیہ انتخابات میں بدترین شکست کے بعد اس وقت پیپلز پارٹی کے اندر بالکل خاموشی ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ گلگت بلتستان میں پیپلز پارٹی ختم ہو گئی ہے، پیپلز پارٹی ختم ہونے والی جماعت نہیں ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عید کے بعد پارٹی لیڈر اور کارکن گلگت میں سر جوڑ کر بیٹھیں گے اور حالیہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کی بدترین شکست کی وجوہات اور محرکات پر غور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں پیپلز پارٹی کو سب نے نقصان پہنچایا ہم آپس میں لڑتے رہے اور پارٹی کے معاملات پر کسی نے توجہ نہیں دی۔ ہمارے باہمی اختلافات کی وجہ سے پارٹی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ لوگ ذاتی مفادات کے پیچھے لگے رہے گلگت میں عید کے بعد جو اجلاس ہوگا اس میں پارٹی کو دوبارہ فعال کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت گلگت بلتستان میں پارٹی کا کوئی عہدیدار نہیں ہے ساری تنظیمیں تحلیل ہو چکی ہیں آئندہ جو بھی عہدیدار بنیں گے الیکشن کے ذریعے بنیں گے، پارٹی عہدوں کیلئے ووٹنگ ہو گی اور جو لوگ عہدیدار بنیں گے وہ پارٹی کارکنوں کے ووٹوں سے عہدیدار بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کا ضروری کھوج لگائیں گے کہ حالیہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کی بری طرح شکست کیوں ہوئی اور اس کے ذمہ دار کون ہیں، شکست کی وجوہات منظر عام پر لانے کے بعد ہم پارٹی کو علاقے میں دوبارہ مضبوط بنانے کیلئے جنگی بنیادوں پر کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں پیپلز پارٹی کے مستقبل کا انحصار ملک کے دوسرے حصوں میں پارٹی کی پوزیشن پر بھی ہے اس لئے ضروری ہے کہ پیپلز پارٹی کو بچانے کیلئے بلاول بھٹو کو آگے لانا ہوگا اور نوجوانوں کو نیا وژن دینا ہوگا۔ لوگ آج پیپلز پارٹی چھوڑ کر جا رہے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے ماضی میں مضبوط اپوزیشن کا کردار ادا نہیں کیا اور اچھے اور برے میں تمیز نہیں کی جس کی وجہ سے کارکن دلبرداشتہ ہوں گے، اب ایسا نہیں ہوگا ہم گلگت بلتستان میں مسلم لیگ نون کی حکومت کی کارکردگی پر کڑی نظر رکھیں گے اور مضبوط اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے۔