اسلام ٹائمز۔ عالمی یوم خواتین کے مو قع پر جہاں وادی بھر میں اس دن کے حوالے سے تقاریب کا اہتمام کیا گیا وہیں سرحدی ضلع کپوارہ کے ترہگام علاقے کے مضافاتی گاﺅں کنن پوشہ پورہ میں اجتماعی عصمت ریزی کی شکار خواتین نے خاموش احتجاج کرتے ہوئے ملوث فوجی اہلکاروں کو ایک مرتبہ پھر کڑی سے کڑی سزا دینے کا مطالبہ دہرایا۔ 8 مارچ کو ہر سال کی طرح امسال بھی اس روز عالمی یوم خواتین منایا گیا اور متعدد مقامات پر تقاریب کا اہتمام کیا گیا اور مقررین نے اس دن کے حوالے سے خواتین کے حقوق پر روشنی ڈالی لیکن کپوارہ کا کنن پوشہ پورہ میں عالمی یوم خواتین کے موقعہ پر ہوکا عالم تھا کیونکہ اس علاقہ میں 25 سال قبل قابض فوجی اہلکاروں نے مبینہ طور گاﺅں میں داخل ہو کر دوران شب درجنوں خواتین کی اجتماعی عصمت ریزی کی اور وہ اس بدترین دن کو ابھی تک نہیں بھول پائی۔ 8 مارچ کو جہاں وادی بھر میں یوم خواتین کے حوالے سے الگ الگ تقاریب کا اہتمام کیا گیا تاہم کنن پوشہ پورہ کی متاثرہ خواتین صبح سے ہی اپنی قسمت پر روتی تھیں اور ان کی زبان پر صرف ایک ہی لفظ تھا کہ ان کے ساتھ انصاف کب ہوگا؟۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس دن کو اس لئے یوم سیاہ کے طور مناتے ہیں کیونکہ آج تک اجتماعی عصمت ریزی میں ملوث فوجی اہلکاروں کو سز نہیں دی گئی حالانکہ ان کے خلاف باضابطہ طور پولیس تھانہ ترہگام میں ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ متاثرہ خواتین کا کہنا ہے کہ اس دوران اگرچہ انہوں نے زبردست چلایا لیکن فوجی اہلکاروں نے ان کے منہ تک بند کئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دن ان کی زندگی کا بدترین دن ہے۔ متاثرہ خواتین نے بتایا کہ عالمی یوم خواتین کا دن ان کے لئے کوئی معنیٰ نہیں رکھتا ہے اور اگر اس دن کو منانا ہی ہے تو کنن پوشہ پورہ کی عصمت ریزی کی شکار خواتین کو انصاف ملنا چایئے اور یہی اس دن کا منانے کا مقصد بھی ہے۔