اسلام ٹائمز۔ ہیوی مکینکل کمپلیکس ( ایچ ایم سی) کا بحران شدت اختیار کر گیا، ورکرز کا چھ ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے پر ملازمین سراپا احتجاج، اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ، تنخواہوں کی عدم ادائیگی غریب ورکرز کے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آگئی، نئے تعلیمی سال کے موقع پر اپنے بچوں کو کتابیں تک نہ لیکر دے سکے، ادارے کی بحالی کے لئے حکومت امدادی پیکج کا اعلان کرے، مزدوروں کو انکی محنت کا صلہ دینے کی بجائے فاقہ کشی پر مجبور کیا جارہا ہے، تفصیلات کے مطابق ٹیکسلا کا معروف صنعتی ادارہ ایچ ایم سی اس وقت سخت مالی بحران کا شکار ہے جس کی بنا پر یہاں کام کرنے والے سینکڑوں ملازمین کو چھ ماہ سے تنخواہ نہیں ملی، جبکہ ادارہ سے ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین بھی تاحال پنشن و دیگر واجبات کے منتظر ہیں، مگر خزانہ خالی ہونے کے باعث کسی بھی ملازم کو پانچ ماہ سے تنخواہ نہ مل سکی۔سی بی اے ایمپلائز ایسوسی ایشن، انجینیئرز ایسوسی ایشن، آفیسرز ایسوسی ایشن، ایسوسی ایٹ انجینیئرز ایسوسی ایشن، مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے حکومت کے اعلیٰ حکام وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف، وفاقی وزیر پلاننگ کمیشن چوہدری احسن اقبال، ایم این اے حلقہ این اے 53 محترمہ آسیہ ناز تنولی، کوآرڈینیٹر مسلم لیگ نواز ملک عمر فاروق، اور ایم ڈی ایچ ایم سی سے اپیل کی ہے کہ ہیوی مکینیکل کمپلیکس ایچ ایم سی پاکستان کے صنعتی اداروں میں ایک بڑا نام ہے، جو نہ صرف اندرون ملک مشینری کا مانگ پوری کرتا ہے، بلکہ اپنی تیار کردہ مصنوعات برآمد بھی کرتا ہے، ملک کے دفاعی منصوبوں کی تکمیل میں ادارہ کے ہنر مندوں نے انتہائی ان تھک محنت سے کام نہ صرف بر وقت منصوبوں کی تکمیل کی بلکہ متعلقہ دفاعی اداروں نے ہمارے ہند مندوں کی صلاحیتیوں کا اعتراف بھی کیا، اور ایچ ایم سی کو دفاعی ادارہ میں ضم کرنے کا منصوبہ بھی بنایا گیا، تاحال اسکا حتمی فیصلہ نہ ہوسکا، گزشتہ دو سالوں میں ایچ ایم سی کو اسکی پیداواری صلاحیت سے کم آرڈر ملے جس کی بنا پر ادارہ مالی طور پر زیر بار آگیا، اور نوبت یہاں تک آگئی کہ گزشتیہ چھ ماہ سے ملازمین کو تنخواہ بھی نہ مل سکی، مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ حکومت ملازمین کی تنخواہوں کے لئے خصوصی گرانٹ کا اعلان کرے۔